اگر ایک دکان کرایہ پہ لی جائے اور 7۔8سات آٹھ سال چلانے کےبعد کرایہ دار یہ دکان خریدناچاہے اور مالک دکان سے قسطوں پہ بات ہو جائے اور سودا پکا ہوجائے اورتیسرےحصےکا ایڈوانس پیمنٹ بھی دی جائے سوال یہ ہے کہ مالک دکان سودا کے بعد کرایہ لینے کا حق دار ہے یانہیں؟ اور مالک دکان کرایہ لینے پہ بضد ہو تو کرایہ دار کوکیاکرناچاہے ؟
صورت مسئولہ میں کرایہ دا ر اور مالک دکان کے درمیا ن دکان کا قسطوں پہ خرید وفروخت کا معاملہ ہو جانے کے بعد اس دکا ن کی ملکیت خریدار کو حاصل ہو گئی،اب اس دکان کا مالک خریدار ہے ، دکان فروخت کر نے والے مالک کی طرف سے کرایہ کا مطالبہ کرنا شرعا درست نہیں ہے ، فروخت کنندہ شخص دکان کی قیمت میں سے حسب معاہدہ صرف بقایا رقم کے مطالبہ کا حق رکھتا ہے ۔
وفي الفتاوى الهندية:
"وأما حكمه فثبوت الملك في المبيع للمشتري وفي الثمن للبائع إذا كان البيع باتًّا."
(كتاب البيوع،3/ 3،ط:دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507102064
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن