بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کریک سافٹ وئیر کی ڈاؤن لوڈنگ پر اجرت لینے کا حکم


سوال

 مجھے کمپیوٹر میں سوفٹ وئیر ڈالوانا آتا ہے اور میری د کان بھی ہے؛ لیکن عام طور پر لوگ ان سوفٹ وئیر کی قیمت ادا نہیں کرسکتے ہیں تو ہم ان کو کریک والے ورزن ڈال کر دیتے ہیں، اور یہ کریک والا ڈالنا بھی ہر کسی کو نہیں آتا اس کاخاص طریقہ ہوتا ہے ، اس پر ہم ان سے رقم لیتے ہیں یعنی جو کام کرکے دیتے ہیں اس کے پیسے لیتے ہیں نہ کہ سوفٹ وئیر کے؛ لیکن وہ سوفٹ وئیر کریک کر کےدیتے ہیں یہ کام ہم سے مولوی حضرات بھی کرواتے ہیں اور قاری صاحبان بھی کیوں کہ ان کو نہیں آتا تو کیا میرا ایسا کرنا یعنی ان کو کریک سوفٹ وئیر دینا اور ان کے کمپیوٹر میں ڈالنا اور ان پر پیسے لینا جائز ہے کہ نہیں؟ اور یہ بھی بتا یے کہ کیا اس میں کوئی گناہ ہے کہ نہیں؟ اگر فری میں دے دوں  یا پیسے لیکر دونوں کا بتا دیں اس میں گناہ ہے کہ نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں   سائل  کے لیے کسی کے کمپیوٹر وغیرہ میں کریک سوفٹ وئیر ڈالنے پر اجرت لینا شرعاً درست ہے ؛البتہ اگر سائل  کسٹمر کو اصل سوفٹ وئیر  کہہ کر  کریک سوفٹ وئیر دیتا ہے  تو کریک سوفٹ وئیر کو اصل کہنا جھوٹ اور دھوکہ دہی ہے  جو کہ شرعا جائز نہیں اور اس پر اجرت لینا بھی درست نہیں ،اسی طرح کریک سوفٹ وئیر  ڈالنے پر اگر  کمپنی کی طرف سے پابندی ہو یا قانونی طور پر جرم ہو تو اس طرح  سوفٹ وئیر دینے سے اجتناب کرنا چاہیے ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"و الأجرة إنما تكون ‌في ‌مقابلة ‌العمل."

(کتاب النکاح ،باب المہر،ج:3،ص:156،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507100247

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں