ایک شخص نے مجھے زور سے چٹکی کاٹی ، میں نے اس کو روکا نہ کرو، اس نے دوبار ہ زور سے چٹکی کاٹ دی، میرے ہاتھ میں موبائل تھا تو میں نے اس کو ماردیا، موبایل نیچے گِر کر اسکرین ٹوٹ گئی، اب اس کا تاوان کس پر ہوگا؟ چٹکی کاٹنے والے پر یا میرے اوپر؟ اور اگر چٹکی کاٹنے والا ذمہ دار ہوگا؟ تو کیا نئے موبائل کا ذمہ دار ہوگا یا جو نقصان ہوا ہے صرف اس کا؟
صورتِ مسئولہ میں موبائل مارنے والے نے چوں کہ اپنے اختیار سے موبائل مارا، جس سے موبائل کی اسکرین ٹوٹ گئی، لہٰذا غصہ دلانے والے(چٹکی کاٹنے والے) پر اس کا کوئی ضمان نہیں ہوگا، بلکہ موبائل مارنے والا خود ہی ضامن ہے۔
"التحقيق الباهر شرح الأشباه والنظائر "میں ہے:
"القاعدة التاسعة عشرة۔۔۔إذا إجتمع المباشر الذي يحصل التلف بفعله، من غير أن يتخلل بينه وبين الفعل فعل فاعل مختار والمتسبب الذي يحصل بين فعله والتلف فعل فاعل مختار أضيف الحكم أي حكم ذلك الفعل إلى المباشر دون المتسبب.
الأصل في هذا ؛ أن الحكم يضاف إلى علته، لأنها المؤثرة فيه ولا يضاف إلى غيرها."
(الفن الأول، النوع الثاني من القواعد الفقهية، القاعدة التاسعة عشرة، ج:2، ص:745، ط:داراللباب بيروت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144401101299
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن