بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرونا ٹیسٹ کروانے کے عوض ہسپتال والوں سے پیسے لینے کا حکم


سوال

کچھ مشہور ہسپتال والے کرونا ٹیسٹ کروانے پر ہزار روپے دے رہے ہیں، اور کہہ رہے ہیں کہ ہم اس لیے کررہے ہیں؛ تاکہ ہم زیادہ سے زیادہ سیمپلز لیں، اور تجربات کرسکیں، تو آیا اس طرح سیمپلز دینے کے عوض ہزار روپے لیے جاسکتے ہیں یا نہیں؟ سیمپلز میں وہ خون کا ایک قطرہ لیتے ہیں!

جواب

بصورتِ مسئولہ ڈاکٹروں کا مریضوں سے بیماری کی تشخیص کے لیے سیمپلز (نمونہ)  کے طور پر خون لینے کی گنجائش ہے، البتہ مریضوں کا سیمپلز کے طور پر خون دے کر اس کے عوض پیسے لینا از روئے شرع حرام ہے، جیسے کہ حدیث شریف میں ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے خون کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے۔

(صحیح البخاری، کتاب البیوع، رقم الحدیث:2238، ج:1، ص:298، ط:قدیمی کتب خانہ)

لہذا کسی بھی مقصد کے لیے خون فروخت کرکے قیمت لینا شرعاً جائز نہیں ہے۔

الأشباه والنظائر لابن نجیم میں ہے:

"الضرورات تبيح المحظورات،ومن ثم جاز أكل الميتة عند المخمصة، وإساغة اللقمة بالخمر، والتلفظ بكلمة الكفر للإكراه وكذا إتلاف المال، وأخذ مال الممتنع الأداء من الدين بغير إذنه ودفع الصائل، ولو أدى إلى قتله".

(القاعدة الخامسة، ج:1، ص:275، ط:ادارة القرآن)

 ملتقى الأبحر مع مجمع الانہر میں ہے:

"بَيْعُ مَا لَيْسَ بِمَالٍ وَالْبَيْعُ بِهِ بَاطِلٌ كَالدَّمِ".

(باب البيع الفاسد، ج:2، ص:53، ط:داراحياء التراث العربى)

فقط والله اعلم 

نوٹ: یہ تو مسئلے کا شرعی حکم ہے، باقی ہماری معلومات کے مطابق ہسپتال سیمپلز کے طور پر یا کرونا کا ٹیسٹ کروانے کے لیے رقم فراہم نہیں کر رہے، ہاں یہ ضرور ہے کہ بعض ادارے یہ خدمت مفت فراہم کررہے ہیں۔


فتوی نمبر : 144204200616

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں