بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کون سی خواتین کو تعزیت کرنی چاہیے؟


سوال

کن عورتوں کو تعزیت میں شریک ہونا چاہیے؟

جواب

تعزیت کرنا ایک مسنون اور مستحب عمل ہے،اور کسی بھی بڑی عمر کی  خاتون جس کے گھر سے باہر نکلنے کی صورت میں فتنے کا اندیشہ نہ ہو، کو حسبِ پردہ اپنے قریبی رشتہ دار کی تعزیت کرنی چاہیے ،شریعت میں اس کی کوئی پابندی نہیں ہے، تاہم نوجوان  خاتون  جس کے باہر نکلنے میں فتنے کا اندیشہ ہو، یا  جو عورت عدت میں ہو، اس کے لیے دورانِ عدّت کسی بھی قریبی رشتہ دار  کی تعزیت  لیے گھر  سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے ۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:

"وتستحب التعزية للرجال والنساء اللاتي لا يفتن لقوله صلى الله عليه وسلم: "من عزى أخاه بمصيبة كساه الله من حلل الكرامة يوم القيامة"

قوله: "تستحب التعزية الخ" ويستحب أن يعم بها جميع أقارب الميت إلا أن تكون امرأة شابة وهو المشار إليه بقوله اللاتي لا يفتن وهو بالبناء للفاعل ".

(باب احكام الجنائز، ص:618، ط:دارالكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه،"

(كتاب الطلاق، ج:3، ص:536، ط:ايج ايم سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200070

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں