بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کون سی خوشبو استعمال کرنی چاہیے؟


سوال

آج کے دور میں کون سی خوشبو لگائیں؟  کسی خوشبو کا نام بتادیں!

جواب

1- رسول اللہ ﷺ سے مختلف قسم کی خوشبو استعمال کرنا (خوشبو لگانا اور خوشبو کی دھونی دینا) ثابت ہے، محمد بن علی رضی اللہ عنہ  کی روایت ہے  کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا  کہ کیا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خوشبو استعمال فرماتے تھے؟ فرمایا: ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردانہ خوشبو  مشک  اور  عنبر استعمال فرماتے تھے۔(سنن النسائي ، کتاب الزینة، باب العنبر، رقم الحديث : ٥١١٦)

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ خالص عود (یعنی کوئی دوسری خوشبو شامل کیے بغیر) کی دھونی کا اہتمام فرماتے تھے۔

"عَنْ نَافِعٍ قَالَ : كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا اسْتَجْمَرَ اسْتَجْمَرَ بِالْأَلُوَّةِ غَيْرَ مُطَرَّاةٍ وَبِكَافُورٍ يَطْرَحُهُ مَعَ الْأَلُوَّةِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا كَانَ يَسْتَجْمِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ."

(الصحیح لمسلم، کتاب الالفاظ من الادب و غیرہا، 2/239، ط: قدیمی)

اسی طرح حدیثِ مبارک میں  ہے کہ کوئی شخص کسی کو "ریحان"  دے تو وہ ردّ نہ کرے، "ریحان" کے معنی میں مختلف اقوال ہیں، امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"اہلِ لغت اور غریب الحدیث کے علماء فرماتے ہیں کہ "ریحان" سے مراد ہر خوشبودار نبات (جڑی بوٹی وغیرہ) ہے۔ قاضی عیاض مالکی رحمہ اللہ  اسے ذکر کرکے فرماتے ہیں: میرے نزدیک اس حدیث میں ہر قسم کی خوشبو مراد لینے کا احتمال ہے، جس کی تائید ابوداؤد کی روایت سے بھی ہوتی ہے، جس میں یوں ہے: "جس شخص کو کوئی خوشبو دی گئی"، اور صحیح بخاری میں ہے: نبی کریم ﷺ خوشبو ردّ نہیں فرماتے تھے۔"

لہٰذا دیسی ساختہ یا پاک اجزا پر مشتمل جدید عطر کوئی بھی استعمال کیا جاسکتاہے، البتہ رسول اللہ ﷺ سے جن عطور کا استعمال ثابت ہے، اسے اتباع کی نیت سے اختیار کرنے میں ثواب زیادہ ہوگا۔

2-  ایسے پرفیومز جن میں موجود  الکوحل انگور ، منقی یا کھجور  میں سے کسی ایک سے کشیدہ ہو تو اس پرفیوم و عطر کا استعمال جائزنہیں، چاہے وہ الکوحل اڑے یا نہ اڑے، البتہ جن پر فیومز  میں موجود الکوحل ان تین اشیاء میں سے کسی کا نہ ہو، بلکہ ان کے  علاوہ کسی اورچیز سے حاصل کردہ ہو تو  ایسا پرفیوم و عطر استعمال کرسکتے ہیں، اور عام طور پر  پرفیومز   میں  دوسری قسم کا ہی الکوحل استعمال کیا جاتا ہے ۔

تکملہ فتح الملہم میں ہے:

"و أما غير الأشربة الأربعة، فليست نجسة عند الإمام ابي حنيفة رحمه الله تعالي.

و بهذا يتبين حكم الكحول المسكرة (Alcohals) التي عمت بها البلوي اليوم، فإنها تستعمل في كثير من الأدوية و العطور و المركبات الأخري، فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل الي حلتها أو طهارتها، و إن اتخذت من غيرهما فالأمر فيها سهل علي مذهب أبي حنيفة رحمه الله تعالي، و لايحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة أخري ما لم تبلغ حد الإسكار، لأنها إنما تستعمل مركبة مع المواد الأخري، ولا يحكم بنجاستها أخذا بقول أبي حنيفة رحمه الله.

و إن معظم الحكول التي تستعمل اليوم في الأودية و العطور و غيرهما لا تتخذ من العنب او التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول و غيره، كما ذكرنا في باب بيوع الخمر من كتاب البيوع."

(كتاب الأشربة، حكم الكحول المسكرة، ٣/ ٦٠٨، ط: مكتبة دار العلوم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200357

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں