بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کون سے موزوں پر مسح جائز ہے؟


سوال

کون سے موزوں پر مسح جائز ہے ؟

جواب

"خفین" پر مسح  کرنا جائز ہے اور "خفین" ایسے موزے کو کہتے ہیں جو پورے چمڑے کے ہوں، اسی طرح "مجلد" یعنی وہ موزے جن کے اوپر اور نچلے حصے میں چمڑا ہو ، اور "منعل" یعنی وہ موزے جن کے صرف نچلے حصے میں چمڑا ہو،  ان تینوں پر مسح کرنا جائز ہے۔

 اسی طرح ایسی جرابیں جن میں درج ذیل  شرطیں پائی جائیں تو  ان پر بھی مسح کرنا جائز ہے، وہ شرائط یہ ہیں:

(1) ایسے گاڑھے (موٹے) ہوں کہ ان میں پانی نہ چھنے یعنی اگر ان پر پانی ڈالا جائے تو پاؤں تک نہ پہنچے۔

(2)  اتنے مضبوط ہوں کہ بغیر جوتوں کے بھی اس میں  تین میل پیدل چلنا ممکن ہو۔

(3) وہ کسی  چیز سے باندھے بغیر اپنی موٹائی اور سختی کی وجہ سے  پنڈلی پر خود قائم رہ سکیں، اور یہ کھڑا رہنا کپڑے کی تنگی اور چستی کی وجہ سے نہ ہو ۔

(4)اس کے نیچے پاؤں نظر نہ آتا ہو۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(منها) أن يكون الخف مما يمكن قطع السفر به وتتابع المشي عليه ويستر الكعبين وستر ما فوقهما ليس بشرط. هكذا في المحيط حتى لو لبس خفا لا ساق له يجوز المسح إن كان الكعب مستورا.ويمسح على الجورب المجلد وهو الذي وضع الجلد على أعلاه وأسفله. هكذا في الكافي.

والمنعل وهو الذي وضع الجلد على أسفله كالنعل للقدم. هكذا في السراج الوهاج. والثخين الذي ليس مجلدا ولا منعلا بشرط أن يستمسك على الساق بلا ربط ولا يرى ما تحته وعليه الفتوى. كذا في النهر الفائق".

(کتاب الطہارۃ،الباب الخامس فی المسح علی الخفین،ج:1،ص:32،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100194

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں