بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کون سے رشتہ داروں کوزکات دی جاسکتی ہے؟


سوال

رشہ داروں میں سے کس کس کو زکات  دے سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہےکہ اصول(والد،والدہ،دادا،دادی،نانا،نانی ،وغیرہ )  اورفروع(بیٹا،بیٹی ،پوتا،پوتی ،نواسہ ،نواسی،اوران کی اولادوغیرہ)کو ،اورمیاں بیوی  کاآپس میں ایک دوسرے کوزکات دیناجائزنہیں،اوران کے علاوہ دیگر رشتہ داراگر مستحق ہوں،توان  کوزکات دے سکتے ہیں۔

الدرالمختار میں ہے:

"(لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد)... (و) لا إلى (من بينهما ولاد) ولو مملوكا لفقير (أو) بينهما (زوجية) ولو مبانة، وقالا: تدفع هي لزوجها... (و) لا إلى (غني) يملك قدر نصاب فارغ عن حاجته الاصلية من أي مال كان، كمن له نصاب سائمة لا تساوي مائتي درهم كما جزم به في البحر والنهر وأقره المصنف قائلا: وبه يظهر ضعف ما في الوهبانية وشرحها من أنه تحل له الزكاة وتلزمه الزكاة اه.لكن اعتمد في الشرنبلالية ما في الوهبانية وحرر وجزم بأن ما في البحروهم."

(كتاب الزكاة، باب المصرف،٣٤٤/٢ ط: ايچ ايم سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"وقيد بالولاد لجوازه لبقية الأقارب كالإخوة والأعمام والأخوال الفقراء بل هم أولى؛ لأنه صلة وصدقة.وفي الظهيرية: ويبدأ في الصدقات بالأقارب، ثم الموالي ثم الجيران."

(كتاب الزكاة، باب المصرف، 346/2، ط: ايچ ايم سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409101292

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں