بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کنیکٹ برانچ لیس بینکنگ کا حکم


سوال

کیا حبیب بینک کی درج ذیل سروس استعمال کرنا جائز ہے؟

Konnect Branchless Banking

 

جواب

''کنیکٹ برانچ لیس بینکنگ'' حبیب بینک لمیٹڈ کی جانب سے متعارف کرائی گئی ایک جدیدڈیجیٹل سروس ہے،  جس میں صارف  اپنے موبائل سےکنیکٹ ایپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کرکے گھر بیٹھے اپنے موبائل نمبر پر شناختی کارڈ نمبر درج کر کے اکاؤنٹ کھلوا سکتا ہے،اس سروس میں صارف کسی بھی کنیکٹ  فرینچائزسے رقم کی ترسیل کرسکتا ہے،اس سروس کا مقصد صارف یا اکاؤنٹ ہولڈر کو رقم کی ترسیلات میں بینک کی طویل کاغذی کا رروائی سے بچاکر رقم کی منتقلی کو آسان بنانا ہے۔

اس کے علاوہ اس سروس کے ذریعہ اکاؤنٹ ہولڈر مختلف قسم کے بلوں کی ادائیگی بھی کرسکتا ہے،ایچ بی ایل اپنی صواب دید پر مختلف بلوں کی ادائیگی اور رقم کی ترسیلات اور ٹرانزیکشنز پر اپنے اکاؤنٹ ہولڈرز کو کیش بیک بھی دیتاہے۔

ایچ بی ایل نے اپنے اکاؤنٹ ہولڈرز کے لیےانویسٹمنٹ کے نام پر مختلف قیمتوں کے مختلف '' گلک ''متعارف کرائے ہیں،اکاؤنٹ ہولڈر اپنی مرضی سے گلک خریدتا ہے اور   اس گلک کی رقم ہی صارف کی جانب سے انویسٹمنٹ شمار کی جاتی ہے،اِس انویسٹمنٹ پر ایک خاص مدت کے بعد متعین اضافہ کے ساتھ مکمل رقم اضافہ کے ساتھ صارف کو دی جاتی ہے،متعین مدت سے پہلے اگر صارف اپنی رقم واپس لینا چاہے تو بلا اضافہ صرف اصل رقم لوٹادی جاتی ہے۔

یہ سروس اپنے صارف کو مختلف قسم کی اشیاء کی خرید  وفروخت پر خاص ڈسکاؤنٹ بھی دیتی ہے۔

مذکورہ تفصیل کے بعد ''کنیکٹ برانچ لیس بینکنگ''  کی سروس استعمال کرنے کی فقہی حیثیت یہ ہے کہ اس  کےاکاؤنٹ میں جمع کردہ رقم در اصل قرض ہےاور  شرعی اعتبار سے  قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں ہے ،کیوں کہ مذکورہ بالاانعامات(کیش بیک کی صورت میں) اور رعایات اکاؤنٹ ہولڈر  کو اس قرض کی وجہ سے دی جاتی ہیں  جو اس نے اکاؤنٹ کی صورت میں  بینک میں رکھوایا ہے اور جو فائدہ قرض کی وجہ سے حاصل ہو وہ  سود کے زمرے میں آتا ہے،اس لیے اس قرض کے بدلے کمپنی کی طرف سے دیے جانے والے انعامات اور رعایات ،جیسے:رقوم کی ترسیلات  اور بلوں کی ادائیگی پر کیش بیک کا ملنا،مختلف قسم کی اشیاء کی خرید وفروخت پر خاص ڈسکاؤنٹ   وصول کرنا اور ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

 نیز   چوں کہ اس میں  مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا ناجائز معاملے کےساتھ مشروط ہے ؛ اس لیے یہ اکاؤنٹ کھلوانا یا کھولنا  بھی جائز نہیں ہے۔(دیکھیے؛شرائط وضوابط برائےکنیکٹ برانچ لیس بینکنگ ،حصہ ۱۷،صفحہ ۱۹۔۲۰)

''گلک'' میں رقم رکھوانا اگر چہ اکاؤنٹ ہولڈر کی اپنی صوابدید پر ہے ،تاہم گلک میں رقم رکھواکر اضافہ کے ساتھ واپس لینابھی  سود ہے،اس لیے گلک استعمال کرنا بھی ناجائز اور حرام ہے۔

لہذااگر کوئی ''کنیکٹ  بائے ایچ بی ایل'' میں اپنا اکاؤنٹ کھلواچکاہو تو اس کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ جلد از جلد مذکورہ اکاؤنٹ ختم کروائے اور صرف اپنی جمع کردہ رقم واپس لے سکتاہے، یا صرف جمع کردہ رقم کے برابر استفادہ کرسکتاہے، اُس رقم پر ملنے والے اضافی فوائد حاصل کرنا اس کے لیے جائز نہیں ہوں گے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن."

( مطلب کل قرض جر نفعا،ج۵،ص۱۶۶، ط: سعید)

اعلاء السنن میں ہے:

"قال ابن المنذر: أجمعوا على أن المسلف إذا شرط على المستسلف زیادة أو هدیة  فأسلف على ذلك إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا."

( باب کل قرض جرّ منفعة،ج۱۴،ص۵۱۳ ط: إدارۃ القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں