کون ساگناہ ناقابلِ معافی ہے؟
اگر کوئی آدمی کسی گناہ کا ارتکاب کرے چاہے وہ گناہ بڑا ہو یا چھوٹا اور چاہے جان بوجھ کر ہو یا اَن جانے میں، اگر وہ نزع کی حالت سے پہلے پہلے صدقِ دل سے اپنے اس گناہ پر نادم ہوکر توبہ و استغفار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس گناہ کو معاف فرمادیتے ہیں۔
اگر وہ گناہ بندوں کے حقوق سے متعلق ہو مثلاً کسی کا مال ناجائز طریقہ پر دبایا ہو تو اِس کی تلافی کا طریقہ یہ ہے کہ صاحبِ حق کو اُس کا حق دے دیا جائے، وہ موجود نہیں ہے تو اس کے ورثاء کو دے دیا جائے اور ساتھ میں توبہ بھی کی جائے، یا صاحبِ حق سے معافی تلافی کرلی جائے۔
اور اگر کوئی شخص کفر یا شرک کی حالت میں توبہ کیے بغیر مرجائے تو اس کے لیے معافی نہیں ہے۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212202166
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن