بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کلما طلاق کی تعلیق


سوال

کچھ عرصہ پہلے تین لڑکے راستے میں جارہے تھے، انس، عبداللہ اور عباد ،عباد نے درخت کے پتھروں کے ساتھ انس کو تنگ کردیا تو انس نے اس سے کھینچ لیے  ، اس حال میں کہ انس کے ہاتھ میں پہلے بھی ایک دو پتھرتھے ،انس نے عباد کو تنگ کرنا شروع کردیا كہ ان پتھروں  کو دےدو،  تو اس پرعباد نے کہااگر تو اس کو نہیں پھینکے گا تو تجھے کلما طلاق ہے تو انس نے کہا صحیح ہے ،لیکن اس کا ارادہ  یہ تھا کہ عباد کو تنگ کرنے کے بعد پھینکوں گا، اتنے میں عبداللہ نے انس سے وہ پتھر کھینچ کر پھینک دیے تو کیا یہ طلاق واقع ہوگئی ؟اور اس بات  کامجھےمکمل یقین ہے ،کہ صرف کلما کے الفاظ استعمال کیے تھے، لیکن اب میرے ذہن میں یہ آتا ہے کہ شاید اس نے اس کے ساتھ کوئی اور الفاظ بھی استعمال کیے ہو ں کیوں کہ اس مسئلے کو  کافی عرصہ گزرگیا ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب عباد نے انس سے کہااگر تو اس(پتھر)کونہیں پھینکے گا تو تجھے کلما طلاق ہے،اور انس نے کہا صحیح ہےتو اس سے تعلیق منعقد نہیں ہوئی کیوں کہ صرف "کلما طلاق"کہنے سے یہ تعلیق منعقد نہیں ہوئی۔

باقی یقین کے مقابلے میں وہم کا اعتبار نہیں ہوتا۔

فتاوی شامی میں ہے۔

 "قال في نور العين: الظاهر أنه لا يصح اليمين؛ لما في البزازية من كتاب ألفاظ الكفر: إنه قد اشتهر في رساتيق شروان: أن من قال: جعلت كلما، أو علي كلما، أنه طلاق ثلاث معلق، وهذا باطل، ومن هذيانات العوام اهـ  فتأمل."

(كتاب الطلاق، باب صريح الطلاق، ج:3، ص:247، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101149

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں