جب میری عمر دس سے پندرہ سال کے درمیان تھی، میری داڑھی نہیں آئی تھی، مجھے دوستوں نے" کلما کی قسم "دی تھی، جس کا مجھے پتا نہیں تھا کہ" کلما کی قسم "کیا ہوتی ہے؟ صرف انہوں نے یہ کہا تھا کہ میرا نکاح نہیں ہوگا، جس کی میں نے نا سمجھی میں پرواہ نہیں کی تھی، اب شرعا کیا حکم ہے؟
مطلق "کلما کی قسم" کھانے سے قسم واقع نہیں ہوتی، عوام میں جو ’’کلما کی قسم‘‘ یا ’’کلما کی طلاق‘‘ مشہور ہے، یعنی پورے الفاظِ قسم یا الفاظِ طلاق کی ادائیگی کے بغیر صرف کلما کا عنوان ذکر کرنا اس پر قسم یا طلاق کے شرعی اَحکام مرتب نہیں ہوتے،تاہم آئندہ اس طرح کی قسم کھانے سے اجتناب لازم ہے۔
نیز اگر کسی نے ’’کلما کی قسم‘‘ سے کلما کی طلاق مراد لی ہو تو بھی "کلما کی طلاق" کوئی طلاق نہیں ہوتی، مثلاً: کوئی یوں کہہ دے کہ’’مجھ پر کلما کی قسم ہے‘‘ تو اس سے کوئی طلاق نہیں ہوگی،البتہ اگر کوئی "کلما" کے الفاظ اپنی جانب سے یوں ادا کرے’’کلما تزوجت فهي طالق‘‘، یعنی یہ کہے کہ ’’جب جب میں شادی کروں تو میری بیوی کو طلاق ‘‘، تو ہر بار نکاح کرنے پر طلاق واقع ہوتی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
’’ قال في نور العين: الظاهر أنه لا يصح اليمين؛ لما في البزازية من كتاب ألفاظ الكفر: إنه قد اشتهر في رساتيق شروان: أن من قال: جعلت كلما، أو علي كلما، أنه طلاق ثلاث معلق، وهذا باطل، ومن هذيانات العوام اهـ فتأمل‘‘.
(كتاب الطلاق، باب صريح الطلاق، ج: 3، ص: 247، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408101444
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن