بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کوئی شخص پیسے لے کر بھاگ گیا ہے تو کیا ان پیسوں پر زکوٰۃ ہو گی؟


سوال

کیا کوئی شخص پیسے لے کر بھاگ گیا ہے کیا ان پیسوں پر زکوٰۃ ہو گی؟

جواب

جو شخص  پیسے  لےکر بھاگ گیا ہے اگر سائل خود  اس کے ڈھونڈنے  پر یا اپنے کسی نمائندہ اور وکیل کے ذریعہ اس کے تلاش کرنے پر قادر ہو  اور وہ مقروض اقرار کرتا ہو یا قرض دینے والے کے پاس اس قرض پر گواہ یا ثبوت موجود ہو تو ایسی صورت میں ان پیسوں پر زکات واجب ہوگی، اور اگر سائل اس کے تلاش کرنے پر نہ خود قادر ہو، نہ کسی کے ذریعے اس کو تلاش کرسکتا ہو یا وہ شخص انکار کرتا ہو اور سائل کے پاس گواہ یا ثبوت نہ ہو تو ایسی صورت میں  سائل پر ان پیسوں کی زکات واجب نہیں ہوگی۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"ولو هرب غريمه وهو يقدر على طلبه أو التوكيل بذلك فعليه الزكاة، وإن لم يقدر على ذلك فلا زكاة عليه اه."

(حاشية ابن عابدين على الدر المختار: كتاب الزكاة (2/ 266)، ط. سعيد)

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:

وإذا هرب المديون من رب الدين إلى مصر من الأمصار فعليه الزكاة فيما يقبض منه. وفي الخانية: ولو كان الدين على مقرّ، فهرب المديون من رب الدين إلى مصر من الأمصار فعليه الزكاة فيما يقبض منه ؛ لأنه قادر على أن يطالب أو يبعث بذلك وكيلاً، وإن لم يقدر على طلبه وعلى الوكيل فلا زكاة عليه.

(الفتاوى التاتارخانية: كتاب الزكاة، الفصل الثالث عشر في زكاة الديون (2/ 62)، ط، بيروت) 

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307100461

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں