بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 ذو القعدة 1446ھ 13 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

کوئی چیز کسی کوعاریتاً دینے سے کیا وہ مالک ہوجائے گا؟


سوال

میرے بھائی کے پیسے ایک ساتھی کے پاس تھے،میں نے بھائی کوگاڑی دی ،جس کی قیمت 15لاکھ تھی،میں نے کہا کہ یہ رکھ لو،جب پیسے مل جائیں تو میری گاڑی مجھے واپس دےدینا۔

اب میرے بھائی کوپیسے واپس مل چکے ہیں،  مگروہ میری گاڑی واپس نہیں کررہاہے، ساتھ میں انہوں نے وہ گاڑی خراب بھی  کی ہے،اس کاکیا حکم ہے؟

وضاحت:اصل میں میرے بھائی نے اپنی گاڑی فروخت کردی تھی،تومیں نے کہا کہ جب تک آپ کی رقم نہیں آجاتی آپ یہ گاڑی استعمال کرلیں،یہ گاڑی گفٹ نہیں دی تھی،  بلکہ محض استعمال کرلیے دی تھی۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگرسائل نے مذکورہ گاڑی بطورعاریت، مالک بنائے بغیراپنے بھائی کو صرف استعمال کے لیے دی تھی ،کسی چیز کے عوض، ملکیتاًیارہن کے طورپرنہیں دی تھی،(جیسا کہ وضاحت لینے پر معلوم ہوا)تو اب  سائل کے مطالبہ پر بھائی کے  لیے یہ گاڑی واپس کرنا لازم ہے،مطالبہ کے باوجود بھائی کااس گاڑی کواپنے پاس روکے رکھنا اورواپس نہ کرنا شرعاًناجائز ہے۔

اسی طرح اگرآپ کے بھائی سے مذکورہ گاڑی بغیرتعدی یعنی جس میں آپ کے بھائی کاکوئی عمل دخل نہ ہوخراب ہوئی ہے تواس پرشرعاًکوئی تاوان نہیں ہے،اوراگرتعدی کی ہویعنی اس گاڑی کی خرابی میں آپ کے بھائی کاعمل دخل ہوتو پھر شرعًا اس پرتاوان  آئے گا،پھرچاہے آپ ان سے گاڑی بنوالیں  یاتاوان کے بقدر پیسے وصول کرلیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

 "(هي) لغة - مشددة وتخفف -: إعارة ۔۔۔وشرعا (تمليك المنافع مجانا)أفاد بالتمليك لزوم الإيجاب والقبول ولو فعلا وحكمها كونها أمانة ۔۔۔(و) لعدم لزومها (يرجع المعير متى شاء)."

(كتاب العارية، ج:5، ص:676،677،678، ط:سعيد)

البحرالرائق میں ہے:

"هي تمليك المنافع بغير عوض)۔۔۔وحكمها كونها أمانة۔۔۔ويرجع المعير متى شاء) لعدم لزومها."

(كتاب العارية، ج:7، ص:280، چ:دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102581

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں