ایک حافظ قرآن کا ایک ہاتھ کہنی کے پاس سے کٹا ہے، ایسے حافظ کے پیچھے تراویح ہوگی یا نہیں؟
اگر حافظ قرآن کا ایک ہاتھ کہنی کے پاس سے کٹا ہوا ہو تو ایسے حافظ کے پیچھے بھی تراویح کی نماز پڑھنا جائز ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے۔
"و كذلك أعرج يقوم ببعض قدمه، فالاقتداء بغيره أولى تتارخانية، وكذا أجذم برجندي، و مجبوب و حاقن، و من له يد واحدة فتاوى الصوفية عن التحفة. و الظاهر أن العلة النفرة، و لذا قيد الأبرص بالشيوع ليكون ظاهرًا و لعدم إمكان إكمال الطهارة أيضا في المفلوج و الأقطع و المجبوب."
(کتاب الصلوۃ ، باب الامامۃ جلد۱ ص:۵۶۲ ط:دار الفکر)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101993
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن