بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کہنی سے ہاتھ کٹے ہوئے حافظ کے پیچھے تراویح کا حکم


سوال

ایک حافظ قرآن کا ایک ہاتھ کہنی کے پاس سے کٹا ہے، ایسے حافظ کے پیچھے تراویح ہوگی یا نہیں؟

جواب

اگر حافظ قرآن کا ایک ہاتھ کہنی کے پاس سے کٹا ہوا ہو تو ایسے حافظ کے پیچھے بھی تراویح کی نماز  پڑھنا جائز ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے۔

"و كذلك أعرج يقوم ببعض قدمه، فالاقتداء بغيره أولى تتارخانية، وكذا أجذم برجندي، و مجبوب و حاقن، و من له يد واحدة فتاوى الصوفية عن التحفة. و الظاهر أن العلة النفرة، و لذا قيد الأبرص بالشيوع ليكون ظاهرًا و لعدم إمكان إكمال الطهارة أيضا في المفلوج و الأقطع و المجبوب."

(کتاب الصلوۃ ، باب الامامۃ جلد۱ ص:۵۶۲ ط:دار الفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144307101993

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں