بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خوابوں کے متعلق ایک سوال کا جواب


سوال

میں رمضان میں سحری کر کےفجرکےوقت ختم ہونےکےبعدسوتی ہو ں ،پانچ یاچھ روز ہ کےبعد     مجھےمختلف قسم كےخواب آتےہیں،سال میں جن کی زیادہ تر تعبیرہوجاتی ہے ،اب سوال یہ ہےکہ  میرےساتھ ایساکیوں ہورہاہے؟

جواب

واضح رہےکہ خواب موت کی طرح ایک غیراختیاری چیزہے،اچھےاوربرے خواب دیکھنےمیں انسان کاکوئی دخل نہیں ،اوراحادیث مبارکہ میں سچےخواب کونبوت کاچالیسواں حصہ قرار دیاگیاہے،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگرسائلہ کو  اچھے خواب نظر آتےہیں ،توتعبیرکےلیے کسی سمجھ دار اور تعبیر کے فن میں مہارت رکھنے والے سے اس کا ذکر کیا جائے،  کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے  جب تک اس (خواب یا اس کی تعبیر ) کو  بیان نہ کیا جائے، جب  خواب دیکھنے والا (یا کوئی مؤمن ) اس (خواب یا اس کی تعبیر) کو بیان کردے تو خواب واقع ہوجاتا ہے،  راوی کا کہنا ہے کہ میری دانست میں آپ ﷺ نے یوں بھی فرمایا: خواب کسی عاقل و سمجھ دار  یا محبت رکھنے والے کے سامنے ہی بیان  کرو،اگرسائلہ  برا یا ڈراؤنا خواب دیکھتی ہیں ،تو جیسے ہی آنکھ کھلے بائیں طرف تھتکار کر "أَعُوْذُ بِاللهِ مِنْ شَرِّ هذِهِ الرُّؤْیَا" پڑھ لینا چاہیے، اور یہ خواب کسی سے بیان نہیں کرنا چاہیے، یہ شیطان کی طرف سے شرارت ہوتی ہے، جس کا مقصد انسان کو پریشان کرنا ہوتاہے ۔

صحیح بخاری میں ہے:

"عن ‌أبي سعيد الخدري : أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: الرؤيا الصالحة جزء من ستة ‌وأربعين ‌جزءا ‌من ‌النبوة."

(كتاب التعبير، ‌‌باب: الرؤيا الصالحة جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة، ج:9، ص:31، ط: دار طوق النجاة - بيروت)

سنن الترمذی میں ہے:

"عن أبي رزين العقيلي قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم رؤيا جزء من أربعين جزءا من النبوة وهي على رجل طائر ما لم يتحدث بها فإذا تحدث بها سقطت ، قال واحسبه قال ولا يحدث بها إلا لبييا أو حبيبا."

(ابواب الرؤیا، تعبیر الرؤیا، رقم الحدیث:2877،  ج:4، ص:536، ط: داراحیاء التراث العربی)

صحيح مسلم میں ہے:

"عن أبي سلمة، قال: كنت أرى الرؤيا أعرى منها، غير أني لا أزمل، حتى لقيت أبا قتادة فذكرت ذلك له، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: الرؤيا من الله، والحلم من الشيطان، فإذا حلم أحدكم حلما يكرهه فلينفث عن يساره ثلاثا، وليتعوذ بالله من شرها، فإنها لن تضره."

(کتاب الرؤیا، رقم الحدیث:2261، ج:4، ص:1771، ط: داراحیاء التراث العربی)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100726

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں