ہمارے شہر میرپور ساکرو میں لوگوں کا ایک گروپ ہے واٹس ایپ پر اس میں دیے گئے نمبر پر ایک مرتبہ 750 بھیجتے ہیں پھر انھیں بغیر کسی محنت کے روزانہ 200 یا کبھی 300 ملتے ہیں کیا یہ رقم سود میں شمار ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں لوگ جس مطلوبہ نمبر پر پیسے بھیجتے ہیں وہ قرض ہے اور اس پر جو یومیہ نفع ملتا ہے وہ سود کے حکم میں ہے، لہذا یہ نفع لینا جائز نہیں ہے۔
السنن الكبري للبيہقی ميں ہے:
"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال : " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا" موقوف."
(كتاب البيوع ، باب كل قرض جر منفعة فہو ربا : 573/5 ، رقم : 10933، ط : دارالکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101785
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن