بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موٹر سائیکل کی مخصوص کمیٹی ڈالنے کا حکم


سوال

مفتیانِ کرام موٹر سائیکل کمیٹی درج ذیل شرائط کی بنیاد پر شروع کی  گئی ہے۔ ساری شرائط شریعت کی روسے جائز  ہیں؟ براہ کرم جو شرائط ناجائز  ہیں ان کی نشان دہی کریں؛ تاکہ ان کو ختم کیاجائے۔

1: کمیٹی کی مدت 24 ماہ ہوگی۔

2:ہر ماہ  کی 10 تاریخ کو قرعہ اندازی ہوگی۔

3:کل قیمت 96000ہزار ہوگی۔

4:ماہانہ قسط4000 ہوگی۔

5:نام نکلنے کی صورت میں آخرتک قسط جمع کرنی ہوگی۔

6:جس نے اپنی ممبرشپ ختم کی اس کی  جمع شدہ رقم کمیٹی کے ختم ہونے  کے بعد  ملے گی۔

7:موٹر سائیکل  کی قیمت بڑھنے  کی صورت میں ہزار روپے پر سو روپیہ اضافہ ہوگا۔

جواب

واضح رہے کہ  سب سے بہتر صورت تو یہ ہے کہ قسط جمع کروانے والوں کو  موٹر سائیکل نہ دی جائے،  بلکہ جتنی رقم جمع ہوئی ہو  جس شخص کا نام  نکلےوہ رقم  اس کو دے دی جائے، اب وہ شخص ان پیسوں سے موٹر سائیکل خریدے یا کوئی اور کام کرے  یہ اس کی مرضی  ہو گی،  البتہ اگر منتظمین خود موٹر سائیکل خرید کر دیں اور اس صورت میں  جو رقم جمع ہو ئی ہو وہ زیادہ ہو  اور موٹر سائیکل کی قیمت کم ہو، تو  جو  زائد رقم ہو گی وہ  منتظمین کے پا س امانت ہو  گی  اور امانت کو اپنے استعمال میں لینا یا اس  کی اجازت  کے بغیر  استعمال کرنا  جائز نہیں ہو گا، اگر اجازت کے بغیر اس میں تصرف کریں گے تو امانت میں خیانت ہو گی۔

صورتِ  مسئولہ میں   مذکورہ شرائط میں سے شرط نمبر  چھ، اور سات   نا جائز ہیں ، شرط نمبر چھ میں ممبر شب ختم کرنے والا شخص جب اپنی رقم کا مطالبہ کرے گا  تو اس کی رقم  واپس کرنا ضروری ہو گی ،  اسی طرح شرط نمبر  سات میں ہے کہ قیمت بڑھنے کی صورت میں  ہزار روپے پر سو روپے اضافہ ہو گا تو یہ سو د ہے تو  یہ شرط بھی جائز نہیں ہے ۔ اگر بوقتِ عقد یہ شرط ہوگی تو پورا معاملہ ہی فاسد ہوجائے گا۔

درر الحكام شرح مجلة الأحكام (1/ 110):

"( المادة 157 ) التقسيط تأجيل أداء الدين مفرقا إلى أوقات متعددة معينة . هذا التعريف هو تعريف التقسيط الشرعي وأما تعريفه اللغوي  فهو تجزئة الشيء إلى أجزاء وذلك كتأجيل دين بخمسمائة قرش إلى خمسة أسابيع على أن يدفع منه مائة قرش كل أسبوع.  فعلى ذلك يفهم بأن في كل تقسيط يوجد تأجيل وليس في كل تأجيل يوجد تقسيط . وأنه بناء على ذلك يوجد بين التأجيل والتقسيط عموم وخصوص مطلق والتقسيط هو المطلق الأخص منهما ."

شرح المجلہ میں ہے:

"البیع مع تأجیل الثمن و تقسیطه صحیح، یلزم أن یکون المدة معلومةً في البیع بالتأجیل و التقسیط."

(شرح المجله لسلیم رستم باز،ص:125،رقم الماده:245)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"و يزاد في الثمن لأجله إذا ذكر الأجل بمقابلة زيادة الثمن قصدًا."

(البحرالرائق،ج:6،ص:115،ط:مکتبةرشیدیة)

ہدایہ میں ہے:

"و كل شرط لايقتضيه العقد وفيه منفعة لأحد المتعاقدين أو للمعقود عليه وهو من أهل الاستحقاق يفسده كشرط أن لا يبيع المشتري العبد المبيع لأن فيه زيادة عارية عن العوض فيؤدي إلى الربا أو لأنه يقع بسببه المنازعة فيعري العقد عن مقصوده."

(الهداية،ج:3، ص:59، باب البیع الفاسد)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144301200143

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں