بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کمیٹی کی رقم پر زکوۃ کی ادائیگی کاحکم


سوال

 میرے بھائی نے ایک لاکھ مہینے کی  کمیٹی ڈالی ہے ،جو ٹوٹل چودہ کمیٹیاں ہیں، اس شخص کو 4 ماہ بعد00 14000 لاکھ روپے ملیں گے ،کیا ان پیسوں کی  زکوةدینی ہے؟ اگر دینی ہے تو کتنی  زکوۃ اداکرنی ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کمیٹی میں جتنی رقم (قسطیں )  جمع کرواچکاہے ،وہ رقم چوں کہ تنہا نصاب کے بقدر ہے ، لہذا مذکورہ جمع شدہ رقم اور  اگر اس شخص کے پاس دوسرے اموال ہیں  تو ان سب کو ملاکر اس  پر  قمری  مہینوں کے اعتبار سے سال گزرنے پر  ڈھائی فیصد بطورِ  زکوۃ  اداکرناواجب ہوگا ۔

اور جتنی قسطیں اس نے ادا کرنی ہیں، وہ اس کے ذمے قرض ہوں گی، لہذا چودہ لاکھ میں سے اتنی رقم منہا کرکے زکات کا حساب کرے گا۔

ردالمحتار میں ہے:

" قلت: وأقره في النهر والشرنبلالية وشرح المقدسي، وسيصرح به الشارح أيضا، ونحوه قوله في السراج سواء أمسكه للتجارة أو غيرها، وكذا قوله في التتارخانية نوى التجارة أولا، لكن حيث كان ما قاله ابن ملك موافقا لظاهر عبارات المتون كما علمت، وقال ح إنه الحق فالأولى التوفيق بحمل ما في البدائع وغيرها،على ما إذا أمسكه لينفق منه كل ما يحتاجه فحال الحول، وقد بقي معه منه نصاب فإنه يزكي ذلك الباقي، وإن كان قصده الإنفاق منه أيضا في المستقبل لعدم استحقاق صرفه إلى حوائجه الأصلية وقت حولان الحول۔"

(کتاب الزکوۃ 2/ 262،ط:سعید)

الدرالمختار میں ہے:

"(و) اعلم أن الديون عند الإمام ثلاثة: قوي، ومتوسط، وضعيف؛ (فتجب) زكاتها إذا تم نصابا وحال الحول، لكن لا فورا بل (عند قبض أربعين درهما من الدين) القوي كقرض (وبدل مال تجارة) فكلما قبض أربعين درهما يلزمه درهم۔"

(کتاب الزکوۃ باب الزکوۃ المال 2/ 305،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101609

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں