بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کمرے کی دراز میں دینی کتابیں رکھنا


سوال

میرے کمرے میں دائیں جانب چھ درازیں ہیں، اس میں سے تیسری دراز میں اسلامی کتب رکھی ہیں، مثلاً مناجاتِ مقبول، منزل، پنج سورۃ اور معارف الحدیث وغیرہ۔

اس سے تھوڑا دور ہمارا پلنگ ہے، مجھے یہ پوچھنا ہے کہ کیا اپنے کمرے کی دراز میں یہ کتابیں رکھنا صحیح ہے؟ پلنگ دور ہے، بہتر صورت کیا ہے؟

جواب

اگر آپ کے کمرے کی ایک دراز کے اندر پنج سورہ وغیرہ اسلامی کتب رکھی ہیں تو اگر پاؤں کے سامنے نہ ہوں بلکہ کسی دوسری سمت میں ہوں تو اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرنا چاہیے، بس یہ خیال رہے کہ یہ کتابیں ڈھکی ہوئی ہوں، اب اگر دراز بند ہے، جیسا کہ عام طور پر درازیں بند ہوتی ہیں تو بہت اچھا اور اگر کھلی ہو جس سے کتابیں نظر آتی ہوں تو اس کو کسی کپڑے سے ڈھک دینا بہتر ہے۔

اسی طرح اگر پاؤں کے بالکل سامنے نہ ہوں،  بلکہ پاؤں سے اونچی رکھی ہوئی ہوں،یا بہت دور ہوں  یا دراز میں بند ہوں تو اس سمت کی طرف پاؤں پھیلانا جائز ہے، اور اگر پاؤں کے بالکل سامنے ہوں اور دراز بند نہ ہو تو ان کی طرف پاؤں پھیلانا مکروہ ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: لا بأس بالجماع في بيت فيه مصحف للبلوى) قيده في القنية بكونه مستورًا، وإن حمل ما فيها على الأولوية زال التنافي ط."

(کتاب الحظر والاباحۃ، 423/6،  ط: سعید)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"كره (مد ‌رجليه ‌في ‌نوم ‌أو ‌غيره إليها) أي عمدا لأنه إساءة أدب قاله منلا ناكير (أو إلى مصحف أو شيء من الكتب الشرعية إلا أن يكون على موضع مرتفع عن المحاذاة) فلا يكره."

(کتاب الصلاۃ، جلد:1، صفحہ: 655، طبع: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں