بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کموڈ استعمال کرنے والے کے لئے ٹشوپیپر سے استنجاء کرنے کا حکم


سوال

کموڈ استعمال کرنے والے  پیشاب کر کے شرمگاہ کو ٹیشو سے صاف کر سکتے ہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں استنجا کرتے وقت عام حالت میں جب پیشاب کے قطرے اپنی جگہ سے پھیلے نہ ہوں یا پاخانہ اپنے مقام سے تجاوز نہ کیا ہو تو صرف ٹشو پیپر سےا ستنجا پر اکتفا کرنا بھی جائز ہے، تاہم ٹشوپیپر/ڈھیلے کے بعد پانی سے استنجا کرنا افضل اور بہتر ہے، پھر اگر پاخانہ اپنے مقام سے تجاوز کرے تو ہر حال میں اس جگہ کا دھونا ضروری ہے، اسی طرح اگر پیشاب کے قطرے ایک درہم (ہاتھ کی ہتھیلی کے گڑھےکی مقدار یعنی 5.94 مربع سینٹی میٹر) یا اس سے زیادہ مقدار مخرج سے تجاوز کرجائیں تو ٹشو کے استعمال کے بعد پانی سے دھونا ضروری ہے اس کے بغیر نماز نہیں ہوگی۔ یہ حکم کموڈ اور غیرِکموڈ دونوں کا ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(والغسل) بالماء إلى أن يقع في قلبه أنه طهر ما لم يكن موسوسا فيقدر بثلاث كما مر (بعده) أي: الحجر (بلا كشف عورة) عند أحد، أما معه فيتركه كما مر؛ فلو كشف له صار فاسقا لا لو كشف لاغتسال أو تغوط كما بحثه ابن الشحنة (سنة) مطلقا به يفتى سراج (ويجب) أي: يفرض غسله (إن جاوز المخرج نجس) مائع.

(قوله: سنة مطلقا) أي: في زماننا وزمان الصحابة « {فيه رجال يحبون أن يتطهروا والله يحب المطهرين} [التوبة: 108] قيل: لما نزلت قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يا أهل قباء إن الله أثنى عليكم فماذا تصنعون عند الغائط؟ قالوا: نتبع الغائط الأحجار ثم نتبع الأحجار الماء» فكان الجمع سنة على الإطلاق في كل زمان، وهو الصحيح وعليه الفتوى.وقيل: ذلك في زماننا؛ لأنهم كانوا يبعرون اهـ إمداد.

ثم اعلم أن الجمع بين الماء والحجر أفضل، ويليه في الفضل الاقتصار على الماء، ويليه الاقتصار على الحجر وتحصل السنة بالكل وإن تفاوت الفضل كما أفاده في الإمداد وغيره

"(قوله: ويجب أي: يفرض غسله) أعاد الضمير على الغسل دون الاستنجاء؛ لأن غسل ما عدا المخرج لا يسمى استنجاء، وفسر الوجوب بذلك؛ لأن المراد بالمجاوزة ما زاد من الدرهم بقرينة ما بعده، ولقوله في المجتبى " لا يجب الغسل بالماء إلا إذا تجاوز ما على نفس المخرج وما حوله من موضع الشرج وكان المجاوز أكثر من قدر الدرهم ". اهـ. ولذا قيد الشارح النجس بقوله مائع. والشرج بالشين المعجمة والجيم: مجمع حلقة الدبر الذي ينطبق كما في المصباح. (قوله: إن جاوز المخرج) يشمل الإحليل، ففي التتارخانية: وإذا أصاب طرف الإحليل من البول أكثر من الدرهم يجب غسله هو الصحيح".

(کتاب الطهارۃ، فصل فی الاستنجاء، ج:1، ص:338، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101256

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں