کمیشن لینے یا دینے کا حکم کیا ہے، کیا یہ حلال ہے یا حرام؟
صورتِ مسئولہ میں کمیشن ایجنٹ کے لیے اپنے عمل اور خدمات کےعوض مقررہ یا معروف کمیشن وصول کرنا جائز ہے بشرطیکہ اس معاملہ میں خود اپنی محنت اور عمل شامل ہو اور جس سے کمیشن لی جارہی ہے اسے بتایا گیا ہو۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة."
(کتاب الاجارۃ، مطلب في أجرة الدلال، ج:6، ص:63، ط:ايج ايم سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307102469
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن