ایک ماں شریک بھائی اور ایک ماں شریک بہن اور چچا زاد بھائی کے بیٹوں اور ماموں زاد بھائی بہنوں میں کس طرح تقسیم ہوگی؟
صورت مسئولہ میں مرحوم کے کل مال میں حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کاخرچہ نکا لا جائے گا ،اس کے بعد اگر مرحوم کے ذمہ قرض ہو تو کل مال سے اس کی ادائیگی کی جائے گی ، اس کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے مابقیہ ترکہ کے ایک تہائی حصہ میں سے نافذ کر کے ، مابقیہ تمام منقولہ وغیر منقولہ جائیدادکو تین حصوں میں تقسیم کرکے جس میں سے ایک حصہ اخیافی بہن وبھائی کو ملے گا ایک حصہ دونوں میں برابر تقسیم ہو گا ، اور دوحصے چچازاد بھائی کے بیٹوں کو ملیں گے ۔
تفصیلی تقسیم کے لیے ورثا کی تعداد بتا کر دوبارہ سوال ارسال فرمائیں۔
المبسوط للسرخسي میں ہے :
"والكلالة من ليس له ولد ولا والد."
(کتاب الدعوی ،17/ 53،مطبعة السعادة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144502101994
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن