بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا تکبیر اولی کی فضیلت کے لیے مسجد کا ہونا شرط ہے؟


سوال

کیا تکبیر اولی کی فضیلت کے لیے مسجد کی جماعت شرط ہے؟ معزز مکرم مفتیان شرع سے دریافت ہے کہ حدیث میں جو تکبیر اولی کی فضیلت آئی ہے کیا اس کے لیے مسجد کی جماعت شرط ہے؟ یا کسی عذر کی بنا پر گھر میں جماعت ادا کرنے سے بھی تکبیر اولی کی فضیلت ملے گی؟

جواب

 اگر کسی معتبر عذر کی وجہ سے کسی شخص کی مسجد کی جماعت رہ جائے اور وہ جماعت کی نماز اور تکبیرِ اولیٰ کے ثواب کے حصول کے لیے گھر والوں کو جمع کرکے یا کچھ افراد جمع ہوکر مسجدِ شرعی کی حدود سے جماعت سے نماز ادا کرتے ہیں تو امید ہے کہ اللہ تعالی تکبیرِ اولی کا ثواب عطا فرمائیں، لیکن اگر کوئی شخص چالیس دن تکبیرِ اولیٰ کے ساتھ نماز پڑھنے والی حدیث پر عمل کی نیت سے تکبیر اولیٰ کا اہتمام کر رہاہو تو بہتر یہ ہے کہ اس کے بعد دوبارہ مسجد میں تکبیر اولی سے نماز پڑھنے کی مستقل نیت کرے۔ (ماخوذ از آپ کے مسائل اور ان کا حل جلد سوم ۱۹۳)

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح  (ص: 258):

''واختلف في إدراك فضل التحريمة على قولهما، فقيل: إلى الثناء، كما في الحقائق. وقيل: إلى نصف الفاتحة، كما في النظم۔ وقيل: في الفاتحة كلها، وهو المختار، كما في الخلاصة. وقيل: إلى الركعة الأولى، وهو الصحيح، كما في المضمرات."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں