بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مردے سنتے ہیں؟


سوال

کیا مردے سن سکتے ہیں؟

جواب

عام مردوں کے قبروں میں سننے سے متعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور  سے ہی دو رائے چلی آرہی ہیں، راجح بات یہ ہے کہ  احادیثِ مبارکہ میں جن مواقع پر مردوں کے سننے کا ذکر آیا ہے، ان مواقع پر تو مردوں کا سننا یقینی طور پر ثابت ہے، اس کے علاوہ احوال میں بھی مردے  قبروں میں سن سکتے ہیں۔

ملحوظ رہے کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام اپنی قبورِ مبارکہ میں  حیات ہیں، ان کے اجسامِ مبارکہ محفوظ ہیں، اللہ تعالیٰ نے مٹی پر ان کے اجسامِ مبارکہ کھانا حرام کردیا ہے، اور  ازروئے حدیثِ مبارک رسول اللہ ﷺ  قبر شریف پر آکر درود و سلام پڑھنے والے کا سلام سن کر خود جواب دیتے ہیں، اور جو لوگ دور سے درود و سلام پڑھیں ان کا سلام  فرشتے خدمتِ اقدس میں پہنچادیتے ہیں، چناں چہ رسول اللہ ﷺ اس کا جواب دیتے ہیں، بہرحال مردوں کے سننے یا نہ سننے کے حوالے سے اختلافِ رائے کا تعلق انبیاءِ کرام علیہم السلام کے اپنی قبورِ مبارکہ میں سننے سے نہیں ہے۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (1 / 620):

"وقال ابن القيم: الأحاديث والآثار تدل على أن الزائر متى جاء علم به المزور وسمع سلامه وأنس به ورد عليه وهذ عام في حق الشهداء وغيرهم وأنه لا توقيت في ذلك".

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144208200815

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں