بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا معجزہ شق القمر چاند دو ٹکڑے ہوتے ہوئے ہندوستان کے راجہ نے دیکھا تھا یا نہیں؟


سوال

کیا جنوبی ہند کیرلا کے راجہ نے معجزہ شق القمر کو دیکھا تھا؟ ایک کتاب ہے:  خلافت راشدہ اور ہندوستان ۔ جس کے مصنف قاضی اطہر مبارک پوری ہیں،  انہوں نے اس واقعہ کو ذکر کیا ہے ۔آیا یہ واقعہ درست ہے یا نہیں؟

جواب

مذکورہ واقعہ، قاضی اطہر مبارک پوری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "خلافت راشدہ اور ہندوستان" میں نقل کرنے کے بعد اس کا رد کیا ہے اور اسے بے اصل قرار دیا ہے۔چنانچہ وہ لکھتے ہیں:

"علامہ زین الدین معبری ملیباری نے تفحۃ المجاہدین میں راجہ سامری کے مسلمان ہونے کا دلچسپ واقعہ تفصیل سے درج کیا ہے...اس کے بعد اسی مآخذ سے تاریخ فرشتہ وغیرہ میں علاقہ مالابار کے اسلام کے بارے میں تفصیل بیان کی گئی ہے۔اور یہ عجیب بات ہے کہ علامہ معبری نے راجہ سامری کے بارے میں جس قدیم خیال کا رد کیا ہے، اسی کو اب تک نمایاں طور پر بیان کیا جا رہا ہے۔"

(خلافت راشدہ اور ہندوستان، ص: 48، ط: ندوۃ المصنفین جامع مسجد دہلی)

اسی سلسہ میں انہوں نے علامہ معبری رحمہ اللہ کی کتاب "تحفۃ المجاہدین"  کا حوالہ نقل کیا ہے۔علامہ معبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"وأما تاريخه فلم يتحقق عندنا، وغالب الظن انما كان بعد المائتين من الهجرة النبوية..وأما ما اشهر عند مسلمي مليبار أن إسلام الملك المذكور كان في زمان النبي صلى الله عليه وسلم برؤية انشقاق القمر ليلة، وأنه سافر إلى النبي صلى الله عليه وسلم وتشرف بلقياه، ورجع إلى شحر قاصد المليبار مع الجماعة المذكورين، وتوفي فيها، فلا يكاد يصح شيء منها."

"راجہ سامری کی صحیح تاریخ ہمارے نزدیک محقق نہیں ہے، غالب گمان ہے کہ وہ دوسری صد ی ہجری کے بعد تھے، اور مالابار کے مسلمانوں میں جو یہ بات مشہور ہے کہ وہ راجہ رسول اللہ صلي اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں معجزہ شق القمر دیکھ کر مسلمان ہوا، اور رسول اللہ صلي اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہاں سے مالابار کے ارادے سے چلا ، مگر مقام شحر میں اس کا انتقال ہوگیا، ان باتوں کے کوئی حقیقت نہیں۔"

(تحفة المجاهدين في أحوال البرتغالين، ص: 78، ط: مؤسسة الوفاء بيروت لبنان)

لہذا جب تک کسی معتبر کتاب سے اس واقعہ کا مستند ہونا معلوم نہ ہوجائے، اس کو بیان کرنے سے احتراز کرنا چاہیے۔

فقط وللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101127

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں