بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا جمعہ کی نماز کے بعد ظہر کے چار فرض بھی پڑھنے ہیں ؟


سوال

اگر کوئی شخص نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد ظہر کے چار رکعت فرض احتیاطی کے  طور پر پڑھے، تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جمعہ کی نمازمستقل ایک نماز ہے جو جمعے کے دن مخصوص شرائط کے ساتھ ظہر کے وقت میں ادا کی جاتی ہے، لہذا جو شخص جمعہ کی نماز پڑھتا ہے تو اس سے ظہر کی نماز ساقط ہوجاتی ہے،اور اس پر اس دن فرض کے اعتبار سے صرف جمعہ کے دو رکعت ہیں ،نیز   جمعہ کی نماز کی رکعات کی اپنی تعداد ہے، جمعہ کی نماز میں کل بارہ رکعتیں ہیں:

 چار سنتِ  مؤکدہ فرض سے پہلے، دو رکعت فرض، چار رکعت سنت مؤکدہ فرض کے بعد اور  اس کے بعد مزید دو رکعت (بنا بر قولِ راجح)  سنت غیر مؤکدہ۔(4+2+4+2 = 12 )۔

البتہ جس شخص سے جمعے کی نماز کسی عذر کی وجہ سے رہ جائے اور کہیں جماعت نہ ملے یا جمعہ فرض ہونے کی شرائط نہ پائی جائیں یعنی آدمی ایسی جگہ کا رہائشی ہو جہاں جمعہ کی نماز واجب نہ ہو مثلاً گاؤں دیہات وغیرہ ایسے افراد کے لیے جمعے کے دن ظہر  کی نماز  پڑھنے کا حکم ہے۔اورجمعہ کے دن ظہر کی نماز کی ادائیگی کی صورت میں نمازی ظہر ہی کی نماز کی رکعات اداکرے گا۔

باقی زیرِ نظر مسئلہ میں کسی جگہ جمعہ کی ادائیگی کی تمام شرائط پائے جانے کی وجہ سے جمعہ کی نماز ادا کرنے کے بعد ظہر کے چار رکعات فرض احتیاطی کے طور پر پڑھنا بے اصل اور عبث ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وهي فرض مستقل آكد من الظهر  وليست بدلاً عنه كما حرره الباقاني معزيًا لسري الدين بن الشحنة. وفي البحر: وقد أفتيت مرارًا بعدم صلاة الأربع بعدها بنية آخر ظهر خوف اعتقاد عدم فرضية الجمعة وهو الاحتياط في زماننا، وأما من لايخاف عليه مفسدة منها فالأولى أن تكون في بيته خفية."

(كتاب الصلاة، باب الجمعة، ج:2، ص:136، ط:دار الفكر۔بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504100010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں