بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا گشت کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا؟


سوال

 ایک تبلیغی امیر صاحب نے یہ بیان دیا ہے بھرے مجمع میں کہ گشت کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو گا،گشت کے بغیر ایمان مکمل کیسے ہو سکتا ہے؟جو ضرورت ایمان کی ہے وہی ضرورت گشت کی ہے،اسی امیر صاحب نے اسی بیان میں یوں کہا ہے کہ حضرات صحابہ کرام کے ساتھ جو غیبی مدد آئی تھی وہ ان کے ایمان کا کمال نہیں تھا،بلکہ اطاعت کا کمال تھا اب لوگوں میں طرح طرح کی چے میگوئیاں ہو رہی ہیں،کیا مدارس والے،خانقاہ والے،دین کے دیگر شعبے ہیں وہ گشت نہیں کرتے،تو کیا ان کا ایمان مکمل نہیں؟

جواب

ایمان کے لیے گشت کرنے کو ضروری قرار دینا غلط ہے،نیز واضح رہے کہ کوئی بھی اطاعت ایمان کے بغیر قبول نہیں ہوتی،لہٰذا یہ کہنا بھی غلط ہے کہ"  حضرات صحابہ کرام کے ساتھ جو غیبی مدد آئی تھی وہ ان کے ایمان کا کمال نہیں تھا،بلکہ اطاعت کا کمال تھا"اس لیے کہ اطاعت کرنے اور شریعت کےاحکام پر عمل کرنے کا درجہ ایمان کے بعد ہے اور ایمان میں ( کیفیت کے اعتبار سے ) کمال شریعت کے احکام پر عمل کرنے سے ہوتا ہے،گشت بھی ایک نیک عمل ہے،گشت کے علاوہ اور بھی بہت سارے نیک اعمال ہیں،صرف گشت کرنے پر ایمان کے کمال کو منحصر اور محدود کرنا درست نہیں ہے۔

 ایسے بیانات جس سے عامۃ المسلمین کو فائدہ نہ ہو،اسی طرح جو سادہ لوح مسلمانوں کو سمجھ میں نہ آئے اور جو اسلاف کے طریقے سے ہٹ کر اپنی ذاتی رائے اور غلط تحقیق پر مشتمل ہو اس طرح کے بیانات سننے سے احتیاط کریں اور تبلیغ والے بڑے حضرات کو چاہیے کہ ایسے لوگوں کو بیان کرنے سے روک دیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100873

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں