ایک صاحبِ نصاب کے پاس زکوٰۃ دینے کے لیے ابھی مال نہ ہو، لیکن اس کے پاس بیع کرنے کے لیے خریدا ہوا سامان موجود ہے، کیا یہ شخص قرض لےکر ابھی زکوٰۃ دےیا بعدمیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کے پاس گنجائش ہے کہ زکوۃ کا اگلا سال مکمل ہونے تک اس سال کی زکوۃ نکال لے؛ لہذا قرض لیے بغیر اگلے سال سے پہلے زکوۃ دینا بہتر ہے، تاہم قرض لے کر زکوۃ ادا کی تو بھی زکوۃ ادا ہوجائے گی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 272):
(قوله: فيأثم بتأخيرها إلخ) ظاهره الإثم بالتأخير ولو قل كيوم أو يومين لأنهم فسروا الفور بأول أوقات الإمكان. وقد يقال المراد أن لا يؤخر إلى العام القابل لما في البدائع عن المنتقى بالنون إذا لم يؤد حتى مضى حولان فقد أساء وأثم اهـ فتأمل ."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108201871
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن