بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچی کا نام کسوا رکھنا


سوال

میں نے اپنی بیٹی کا نام "کسواء" رکھا ہے۔ کیا یہ نام رکھنا درست ہے؟ اور ک کے نیچے زیر ہے یا زبر؟مطلب کِسواء ہے یا کَسواء؟

جواب

"کسواء" کاف کے زیر یا زبر کے ساتھ کوئی نام نہیں ہے، اس کا درست تلفظ "كِسْوه"یا "كُسْوه"ہے جس کے معنی لباس کے ہیں، لہذا اس کے علاوہ کوئی اور نام رکھا جائے، نیز عربی میں "کسواء" سے ملتا جلتا نام ’’قَصواء‘‘  ہے جو کہ آپ ﷺ کی اونٹنی کا نام ہے، اور ’’قصواء‘‘  اس اونٹ /اونٹنی کو کہا جاتاہے جس کے کان کا کنارہ ذراسا کٹا ہوا ہو، بچی کا یہ نام رکھنا جائز ہے، تاہم رسول اللہ ﷺ کی نسبت کے حصول کے لیے  بہتر یہ ہے کہ حضور ﷺ نے جو نام اپنی صاحبزادیوں رضی اللہ عنہن کے لیے منتخب فرمائے ہیں، ان میں سے، یا ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کیا جائے۔
 لسان العرب:

"الكِسْوةُ والكُسْوةُ: اللباس، واحدة الكُسا؛ قال الليث: ولها معانٍ مختلفة.
يقال: كَسَوْت فلاناً أَكْسُوه كِسْوةً إِذا أَلبسته ثوباً أَو ثياباً فاكْتَسى.واكتَسى فلان إِذا لبَس الكِسُوْة؛ قال رؤبة يصف الثور والكلاب: قد كَسا فيهن صِبْغاً مُرْدِعاً يعني كساهنَّ دَماً طرّياً؛ وقال يصف العير وأُتُنه: يَكْسُوه رَهْباها إِذا تَرَهَّبا، على اضْطِرامِ اللُّوحِ، بَوْلاً زَغْرَبا يكسوه رَهْباها أَي يَبُلْن عليه. ويقال: اكتَسَتِ الأَرض بالنبات إِذا تغطَّت به.
والكُسا: جمع الكُسوة.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201094

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں