بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جمادى الاخرى 1446ھ 04 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی وارث کو زندگی میں کچھ مال دے کر میراث سے خارج کرنا


سوال

میری ایک بہن نے اپنے ایک بیٹے کو زندگی میں رقم دیتےہوۓ کہا کہ مجھے میری والدہ والد کی   میراث سے جو کچھ ملے یا اس کے علاوہ میرے پاس کچھ ہے، میری وفات کے بعد اس میں سے   آپ کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ اب کیا  بہن کی میراث میں سے اس کو کچھ ملے گا؟

جواب

صورت مسئولہ میں  اگر واقعتہ آپ کی بہن نے اپنے بیٹے سے رقم دیتے ہوۓ  مذکورہ بات کہی تھی  کہ "مجھے میری والدہ والد کی   میراث سے جو کچھ ملے یا اس کے علاوہ میرے پاس کچھ ہے، میری وفات کے بعد اس میں سے   آپ کا کوئی حصہ نہیں ہوگا" اور بیٹے نے اس بات کو مانتے ہوۓ وہ ررقم لے لی تھی تو  اس صورت میں آپ کے بھانجے کا آپ کی بہن کی میراث میں کوئی حصہ باقی نہیں رہا، آپ کی بہن کی میراث اس بیٹے کے علاوہ دیگر ورثاء میں ان کے حصوں کے بقدر تقسیم ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"واعلم أن الناطفي ذكر عن بعض أشياخه أن المريض إذا عين لواحد من الورثة شيئا كالدار على أن لا يكون له في سائر التركة حق يجوز، وقيل هذا إذا رضي ذلك الوارث به بعد موته فحينئذ يكون تعيين الميت كتعيين باقي الورثة معه كما في الجواهر اهـ.."

(‌‌كتاب الوصايا، ج:6، ص:655، ط:دار الفكر بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603103150

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں