بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی عذر سے ذبح کے بعد قربانی کا جانور دفن کرنا


سوال

کسی عذر کی بنا قربانی کا جانور ذبح کے بعد دفن کرنا درست ہے؟  براۓ کرم مدلل جواب مرحمت فرمائیں۔

جواب

قربانی کے جانور کی جو اشیاء قابلِ استعمال ہوں، مثلاً گوشت، کھال وغیرہ، اگر خود استعمال نہ کرنی ہوں تو کسی اور کو دے دیا جائے، اسے دفن کرنا ضیاعِ مال ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔

فتاوی رحیمیہ میں ہے :

"۔۔۔گوشت کا دفن کردینا جائز نہ ہوگا کہ اضاعتِ مال ہے"(ج۱۰ / ص۳۳)

مبسوط میں ہے :

 وإن سقط شيء من متاع القوم في القبر فلا بأس بأن يحفروا التراب في ذلك الموضع ليخرجوا متاعهم من غير أن ينبش الميت لأن لمال المسلم حرمة وقد «نهى رسول الله  صلى الله عليه وسلم  عن إضاعة المال» وفي إبقاء المتاع في القبر إضاعة المال وقد صح في الحديث أن المغيرة بن شعبة - رضي الله عنه - سقط خاتمه في قبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فما زال بالصحابة حتى رفع اللبن وأخذ خاتمه وقبل بين عيني رسول الله صلى الله عليه وسلم  ثم كان يفتخر بذلك ويقول: أنا آخركم عهدًا برسول الله صلى الله عليه وسلم". (۲ / ۷۴، دار المعرفۃ)

باقی عذر سے سائل کی کیا مراد ہے؟ وضاحت کرکے دوبارہ سوال کرسکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201820

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں