بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی شرعی عذر کے بغیر امام کو معزول کرنا


سوال

میں تقریباً بارہ سال سے ایک مسجد میں امامت کر رہا ہوں ،کبھی کوئی ناخوش گوار ماحول پیدا نہیں ہوا ،مگر ابھی چند روز پہلے انتظامیہ کے ایک فرد سے کسی بات پر جھگڑا ہوا ،جذبات میں آکر میں نے نمازیوں سے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک ماہ بعد میں چلا جاؤں گا ،آپ لوگوں کا شکر گذار ہوں کہ آپ لوگوں نے مجھے اتنے سال امامت کا موقع دیا ،بس ایک صاحب سے موافقت نہیں ہو رہی ہے لہذا معذرت ہے،جب جذبات ٹھنڈے ہوئے تو مجھے احساس ہوا کہ  ممبر سے ایسی بات نامناسب تھی ،پھر میں نے انتظامیہ کو معذرت نامہ لکھا ،جنرل سیکرٹیری نے کچھ قیل و قال کے بعد اس کو قبول کیا مگر انتظامیہ کے دیگر افراد ناراض ہو گئے اور کہا کہ ایک ماہ کے بعد آپ جا سکتے ہیں ،میں نے دوبارہ معذرت کی مگر وہ تیار نہیں ہوئے بلکہ سخت رویہ اپنایا ،اب سوال یہ ہے کہ کیا امام کی معذرت قبول نہیں ہو سکتی ہے ؟

جواب

اگر امام نے کسی ممبرکے متعلق کوئی ناحق بات کی ہو تو اسے  امام کو معاف کرنے یا نہ کرنے کا اختیار ہے،البتہ معاف کرنے کی فضیلت ہے،آخرت میں اجر ملے گا ،اور اگر امام نے حق بات کی ہوتو کمیٹی  کی ناراضگی بے جا ہے البتہ امام صاحب کا نمازیوں کے سامنے مذکورہ ممبر کے متعلق  اختلاف کا اظہارکرنا مناسب نہیں تھا۔ابھی جب کہ امام معافی مانگ چکا ہے اور تحریری طور پر  معذرت نامہ بھی جمع کر  چکا ہے تو اسے قبول کرنا چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في البحر واستفيد من عدم صحة عزل الناظر بلا جنحة عدمها لصاحب وظيفة في وقف بغير جنحة وعدم أهلية"

(کتاب الوقف ،ج:4،ص:382،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100669

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں