بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مزار پر خدمت کرنے والے شخص کو صدقات و خیرات دینے کا حکم


سوال

میں ایک شخص کو جانتا ہوں جو ایک مزار کا خدمت گار ہے، اُس کی عمر تقریبا 55 سال ہے، وہ اسکوٹر کا کاریگر ہے، لیکن وہ صرف مزار کی خدمت گاری کررہا ہے، اگر کوئی اُسے کچھ نذرانہ  دے ، تو رکھ لیتا ہے، مانگتا کسی سے نہیں ہے، کیا ایسےشخص کو صدقہ خیرات دینا جائز ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مزار پر خدمت کرنے والا شخص محض صفائی سُتھرائی کرنے، شرک و بدعات اور دیگر مکروہات کو روکنے کے لیے مقرر ہو، اپنی اس ذمہ داری کو بخوبی انجام دینے والا  ہو تو اُس کو نفلی  صدقات دینا جائز ہے، البتہ آج کل جو مزارات پر مجاور متعین ہوتے ہیں وہ شرک و بدعات اور دیگر قبیح افعال میں خود شریک ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی دعوت دیتے   ہیں اور مزارات کو کمائی کا مرکز بنایا ہوتا ہے، ایسے مجاوروں کو نفلی صدقات دینے سے بھی گریز کرنا چاہیے، تاہم انجانے میں دینے سے گناہ نہیں ہوگا، لیکن ایسے مجاور چوں کہ گناہ کے کاموں میں معاون ہوتے ہیں اور قرآنِ کریم نے گناہ اور ظلم  میں معاونت سے منع کیا ہے، اور شرک کو ویسے ہی بڑا ظلم کہا ہے، اس لیے ایسے لوگوں کو صدقات و خیرات دینے میں احتیاط کرنی چاہیے۔

قرآنِ کریم میں ہے:

وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَان۔

(سورۃ المائدۃ، آیت نمبر:2، پارہ نمبر:6)

قرآنِ کریم میں ہے:

وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ۔

(سورۃ لقمان، آیت نمبر: 13، پارہ نمبر: 21)

بدائع الصنائع میں ہے :

"وأما صدقة التطوع فیجوز صرفها إلی الغنی لأنها تجري مجری الهبة".

(کتاب الزکاۃ، ج:2، ص:48، ط:رشیدیۃ)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"منھا - أي: من المصارف - الفقیر، وھو من له أدنی شییٴ وھو ما دون النصاب أو قدر نصاب غیر نام وھو مستغرق فی الحاجة فلا یخرجه عن الفقر ملک نصب کثیرة غیر نامیة إذا کانت مستغرقة بالحاجة کذا في فتح القدیر".

  (کتاب الزکاة، الباب السابع فی المصارف، ج:1، ص:189، ط:دارالفكر)

البحر الرائق میں ہے :

"ویحل لمن له دور وحوانیت تساوی نصابا،وھو محتاج لغلتھا لنفقتة ونفقة عیاله علی خلاف فیه ولمن عندہ طعام سنة تساوی نصابا لعیاله علی ما ھو الظاھر".

(کتاب الزکاۃ،ج:2، ص:263، ط:دار الكتاب الإسلامي)

المجموع شرح المهذب للنووی میں ہے:

"{فرع} يستحب أن يخص بصدقته الصلحاء وأهل الخير وأهل المروءات والحاجات فلو تصدق على فاسق ... جَازَ".

(باب زكوة الذهب و الفضة، باب قسم الصدقات، ج:6، ص:240، ط:دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101394

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں