بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی شخص کا یہ کہنا کہ میں Divorce پر سفر کرکے آیا ہوں


سوال

Daewoo ایک بس سروس ہے، جو کہ انگریزی کے ایک لفظ Divorce سے بہت ملتا جلتا لفظ ہے،بندہ اکثر اس پر سفر کرتا ہے اور اس کا نام لینے سے ڈرتا ہے کہ کہیں لفظ Divorce پر سفر کر کے آیا ہوں نہ منہ سے نکل جائے۔

جواب

 واضح رہے کہ اگر بیوی سامنے موجود نہ ہو تو طلاق کے واقع ہونے کے لیے ضروی ہے کہ بیوی کی طرف لفظِ طلاق کی نسبت کی جائے، مثلاً کوئی شخص کہے کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں، یا بیوی کا نام لے کر کہے کہ میں فلانہ کو طلاق دیتا ہوں، یا اگر مجلس میں بیوی کا ذکر ہو تو  بیوی کی طرف کسی ضمیر سے اشارہ کرے کہ میں اس کو طلاق دیتا ہوں،بیوی کی غیر موجودگی میں اس کی طرف نسبت کیے بغیر صرف لفظ طلاق یا الفاظ طلاق میں سے کوئی اور لفظ کہنے سے  بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوتی، اسی طرح  بیوی کی موجودگی میں بھی طلاق کی نسبت بیوی کی طرف کرنا ضروری ہے، خواہ دلالۃً ہی نسبت کرے، یامحض  نیت کرے نام نہ لے، یا اس کی طرف اشارہ کرکے اسے طلاق دے۔ بیوی کی طرف صراحۃً یا دلالۃً نسبت کیے بغیر طلاق دینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔

لہٰذا  صورتِ مسؤلہ میں اگر مذکورہ  شخص Daewoo  بس پر سفر کرے اور پھر اس کے منہ سے یہ الفاظ نکل جائیں کہ میں Divorce پر سفر کرکے آیا ہوں تو اس جملہ سے اس شخص کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔

     فتاوی شامی میں ہے:

لكن لا بد في وقوعه قضاءً وديانةً من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها.

(3/250،كتاب الطلاق، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201200473

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں