بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 جمادى الاخرى 1446ھ 09 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی شخص کا والد کی طرف سے فدیہ کی رقم اپنی بہن کو دینا


سوال

ایک بندہ اپنے والد کی طرف سے فدیہ ادا کرتا ہے ، کیا وہ یہ فدیہ اپنی غریب بہن کو دے سکتا ہے ؟ 

جواب

صورت مسؤلہ میں  چوں کہ فدیہ والد کی طرف سے  ادا کیا جارہا ہے،تو والد کے اصول (باپ ،دادا ، پردادا وغیرہ ) اور فروع (بیٹا ، بیٹی ، پوتا وغیرہ )  کو والد کے فدیہ کی رقم نہیں دی جا سکتی ،لہذا سائل کے لیے اپنی غریب بہن کو  اپنے والد  کے فدیہ کی رقم دینے کی شرعا اجازت نہیں ۔ 

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ومصرف ھذہ الصدقۃ ما ھو مصرف الزکاۃ."

[کتاب الزكاة ، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد: اول، صفحہ:194، مطبوعہ:مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100073

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں