بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی شخص کا اپنی اہلیہ کواس کی زندگی میں زیورات، کپڑے اور آن لائن بزنس کے لیے دینے والی رقم کا حکم


سوال

ہمارے چچی جان انتقال کرگئی ہیں  اور ہمارے  چچا ان کے مال کو  جو انہوں نے چھوڑا ہے ، ان کے وارثوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں،لیکن سوال یہ ہے کہ ان کا پورا مال جیسے  زیورات کپڑے اور وہ  online business بھی کرتی  تھیں ، لیکن وہ business انہوں نے چچا کے پیسوں سے ہی شروع کیا تھا اور زیورات کپڑے وغیرہ بھی چچا نے دلائے تھے ،تو ہمارے چچا جاننا چاہتے ہیں کے یہ سب چچا کا ہی مال ہے ،تو کیا پھر بھی تقسیم کرنا ضروری ہوگا؟ اور ہمارے چچی جان کوئی نوکری وغیرہ پر نہیں تھی ،یہ سب ہمارے چچا کا مال ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  سائل کے چچا نے  اپنی اہلیہ  مرحومہ   کو  کاروبار کے لیے جو پیسے دیے تھے ،اسی طرح کپڑے اور زیورات خرید کر دیے تھے ، اگر یہ  پیسے ،کپڑے اور  زیورات اپنی اہلیہ کو ہدیہ کیے تھے تو یہ سب چیزیں مرحومہ ( سائل کی چچی ) کی ملکیت تھیں اور اب ان کے انتقال کے بعد ان کے تمام وارثوں میں  تقسیم ہوں گی ،لیکن اگر سائل کے چچا نے   یہ چیزیں ہدیہنہیں کی تھیں، بلکہ کاروبار کے لیے  پیسے قرض کے طور پر دیے تھے تو  اس صورت  میں  جتنے  پیسے قرض دیے تھے  وہ  سائل کے چچا کو ملیں گے اور باقی جو    نفع ہوا ہے ،وہ سب  سائل کی چچی کی ملکیت تھا اور ان کے انتقال کے بعد تمام وارثوں میں تقسیم ہوگا۔

اسی طرح کپڑے اور زیورات بھی اگر ہدیہ نہیں کیے تھے ،بلکہ استعمال کے لیے دیے تھے  تو یہ چیزیں  بھی سائل کے چچا کی ملکیت ہیں  ،سائل کے چچا ہی کو ملیں گی ،مرحومہ  کے وارثوں میں تقسیم نہیں ہوں گی ۔

وفي المجلة:

"تنعقد الهبة بالإيجاب و القبول و تتم بالقبض."

(المجلة.مادة 837ص: 162ط:كارخانه تجارت كتب)

وفي درر الحكام في شرح مجلة الأحكام:

"القرض (بالفتح، و الكسر) معناه اللغوي: المال الذي يعطى على أن يؤخذ بعد ذلك بدله، ويكون قيميًا أو مثليًا. و على هذا التقدير يكون القرض بمعنى المقروض. أما معناه الشرعي: فهو عقد مخصوص يرد على دفع وإعطاء المال المثلي لآخر على أن يرد مثله."

(3/ 82ط:دار الجيل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں