بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی شخص کی ناجائز اولاد اس کی بیوی کے حق میں محرم ہونے کا حکم


سوال

کسی شخص کی ناجائز اولاد ہوتو وہ اس کی بیوی کے لیے محرم ہے یا نہیں ؟

جواب

کسی شخص کی ناجائز اولاد کا نسب اگر اسی شخص سے ثابت ہوتو  وہ اس کی بیوی کے حق میں محرم ہوگی، اور اگر ناجائز اولادکا نسب اس شخص سے ثابت نہ ہوبلکہ فقط اپنی ماں سے ثابت ہو،تو  مذکورہ ناجائز اولاد کا اس شخص سے کوئی تعلق نہیں،وہ ان کا باپ نہیں ہے اور وہ  اس کی بیوی کے  حق   میں  بھی نامحرم ہوں گے،الا یہ کہ اگر وہ ناجائز اولاد  مذکورہ بیوی سے ہی ہو تو بہرصورت(چاہے وہ ثابت النسب ہو ں یا نہ ہوں)  مذکورہ اولاد اس  کے حق میں(ماں ہونے کی وجہ سے) محرم ہوگی۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"‌(الولد ‌للفراش) يعني: الولد يتبع الأم إذا كان الوطء زنا، هذا هو المراد هاهنا، وإذا كان والده وأمه رقيقين أو أحدهما رقيقا، فالولد يتبع أمه أيضا (وللعاهر الحجر) : أي: وللزاني الحجارة بأن يرجم إن كان محصنا، ويحد إن كان غير محصن، ويحتمل أن يكون معناه الحرمان عن الميراث والنسب، والحجر على هذا التأويل كناية عن الحرمان."

(كتاب النكاح ، باب اللعان، ج:5، ص:2166،ط:دارالفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"وتحرم موطوءات آبائه وأجداده، وإن علوا."

(كتاب النكاح، فصل في المحرمات، ج:3، ص:28، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406100951

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں