بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا کسی شریک کو صرف گوشت دینے سے اس کی قربانی ہوجائے گی؟


سوال

 ایک جانور کے مالک  نے اپنے مملوکہ جانور میں قربانی کے لیے شرکاء  کو شریک کرنا شروع کیا اور اپنے ایک دوست اسلم کو بھی کہا کہ تم بھی افراد قربانی کے لیے شریک کرو،  خود اس اسلم کا اس جانور میں کوئی حصہ نہیں تھا،  اس طرح دونوں نے سات شریک تصور کرکے جانور قربانی کے  لیے ذبح کردیا اور اس وقت سات لوگ ہی تھے،  ان میں گوشت تقسیم کردیا گیا،  بعد میں ایک شخص آیا اور اس نے اسلم کو کہا کہ میں نے بھی تمہیں حصے کی رقم دی تھی،  میرا حصہ کہاں ہے؟  تو اسلم نے اسے کہا تم شور نہ کرو،  تمہیں گوشت دیتا ہوں،  پھر اسلم نے اپنی قربانی کا گوشت جو کسی اور جانور سے حاصل ہوا تھا،اس آٹھویں شریک کو  دے دیا، اس قربانی کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورت ِ مسئولہ  میں اگر اسلم  نامی  شخص نے قربانی اپنے نام پر کی تھی اور جس شخص سے رقم لی تھی اُس کےلیے اُس کےنام سے حصہ نہیں ملایا تھا تو محض اُس کو گوشت دینے سے اُس شخص کی قربانی ادا نہیں ہوئی ۔

وفی الفتاوى الهندیة :

"الأضحية وهي في الشرع اسم لحيوان مخصوص بسن مخصوص يذبح بنية القربة في يوم مخصوص عند وجود شرائطها وسببها، كذا في التبيين. (وأما) (ركنها) : فذبح ما يجوز ذبحه في الأضحية بنية الأضحية في أيامها؛ لأن ركن الشيء ما يقوم به ذلك الشيء، والأضحية إنما تقوم بهذا الفعل فكان ركنا، كذا في النهاية."

(کتاب الاضحیۃ ،الباب الاول ،ج:۵،ص:۲۹۱،ط:ماجدیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201203

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں