کسی عورت سے شہوت بھری بات ہو جائے تو بعد میں کیا اس کی بیٹی سے نکاح ہو سکتا ہے؟
واضح رہے کہ اگر کوئی شخص کسی عورت کو شہوت کے ساتھ چھو لے تو اس کی بیٹی اس شخص پر حرام ہو جاتی ہے اور اس عورت کی بیٹی کا اس شخص سے نکاح کرنا جائز نہیں ہوتا، لیکن اگر ان دونوں کے درمیان شہوت کے ساتھ چھونا نہ پایا گیا ہو، بلکہ محض شہوت ابھارنے والی گفتگو ہوئی ہو تو محض اس فعل کی وجہ سے اس عورت کی بیٹی اس مرد پر حرام نہ ہو گی۔
نیز واضح رہے کہ حرمت مصاہرت کے ثبوت کے لیے ضروری ہے کہ چھوتے وقت درمیان میں کوئی حائل نہ ہو اگرکوئی حائل ہوا جس سے جسم کی گرمائش محسوس نہ ہو تو حرمت واقع نہ ہو گی۔
لہذا اگر کسی شخص نے کسی عورت کے ساتھ صرف شہوت بھری باتیں کی ہوں، بوسہ اور شہوت کے ساتھ چھونا وغیرہ نہ پایا گیا ہو تو ایسی صورت میں اس عورت کی بیٹی اس مرد پر حرام نہیں ہو گی، دونوں کا نکاح جائز ہو گا۔ البتہ بیوی کے علاوہ کسی عورت سے شہوت بھری باتیں کرنا، بلکہ اجنبیہ سے بلاضرورت بات چیت کرنا جائز نہیں ہے، اگر کسی سے یہ گناہ ہوجائے اسے سچی توبہ و استغفار کرنا چاہیے اور آئندہ غیر محارم سے تعلق سے اجتناب کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200143
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن