بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی عورت کا گھر بچانے کے لیے قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر جھوٹی قسم کھانا


سوال

ایک مرد اور عورت سے چند سال پہلے زنا کا فعل سرزد ہوا،پھر اس عورت نے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلیا اور اس سے اس کے بچے  بھی ہیں ۔

اب کسی وجہ سے اس عورت کے شوہر اور سسرال والوں کو شک ہوگیا کہ اس عورت اور مرد کے درمیان ناجائز تعلقات رہے ہیں ،لہذا انہوں نے اس مرد کو پکڑ کر کہا کہ تم قسم کھاؤ قرآن مجید پر ہاتھ رکھ   کر کہ تم نے اس عورت سے کبھی بھی بدکاری نہیں کی ہے ۔

اگر مرد قسم کھانے سے انکار کرے گا تو اس عورت کا شوہر اور سسرال والے اس عورت کو طلاق دے کر زانی اور زانیہ دونوں کو ماردیں گے،لہذا پوچھنا یہ ہے کہ ایسی صورت حال میں وہ مرد کیا قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر جھوٹی قسم کھاسکتا ہے ؟یااس مسئلہ سے بچنے کا کوئی اور حل ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ قرآنِ  کریم پر ہاتھ  رکھ  کر  جھوٹی قسم  کھاناسخت  ترین گناہِ کبیرہ ہے،حدیث شریف میں جھوٹی قسم کو شرک وغیرہ کے بعدبڑا اورسنگین گناہ کہاگیا ہے اور جھوٹی قسم  جب قرآن پر ہاتھ  رکھ  کرہوتو اس گناہ  کی سنگینی از حد بڑھ  جاتی ہے،    لہذا صورتِ  مسئولہ  میں جھوٹی قسم کھانا جائز نہیں ہے،  کوئی اور حیلہ وغیرہ  کرلیا جائے۔ گناہ کا راستہ اختیار  کرکے فلاح حاصل نہیں کی جاسکتی، بلکہ سچ اور راستی کے ذریعے گھریلو زندگی کامیاب بنائی جاسکتی ہے ، تاہم اگر کسی نے اس طرح کی جھوٹی قسم کھالی تو  اس طرح کی قسم پر  کوئی کفارہ تو نہیں ہے، البتہ صدق دل سےتوبہ واستغفار لازم ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا محمد بن مقاتل، أخبرنا النضر، أخبرنا شعبة، حدثنا فراس،، قال: سمعت الشعبي، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الكبائر: الإشراك بالله، وعقوق الوالدين، وقتل النفس، واليمين الغموس".

(صحيح البخاري،  كتاب الأيمان والنذور، باب اليمين الغموس، 8/ 137، ط:   دار طوق النجاة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100856

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں