اگر کوئی آپ کو اپنے برتن میں کچھ ڈال کر دے، تو کیا وہ برتن اب آپ پر امانت ہو جائے گا اور اس کا بغیر اجازت استعمال کرنا خیانت کہلائے گا؟
جس برتن میں کسی نے کھانا وغیرہ بھیجا ہو، وہ برتن امانت ہوگا، اس برتن کو واپس کرنا ضروری ہوگا، بغیر اجازت کے اس کو استعمال کرنا درست نہیں ہوگا، البتہ بھیجنے والا ایسا شخص ہو کہ جس کے ساتھ بے تکلفی کا ایسا معاملہ ہو کہ اس کی طرف سے اس برتن کے استعمال کی اجازت ہو اور وہ استعمال کرنے کو برا نہیں سمجھتا ہو تو اس صورت میں صراحتًا اجازت کے بغیر بھی استعمال کی گنجائش ہوگی، یا اسی طرح برتن بہت معمولی ہو جس کو عام طور لوگ واپس نہ لیتے ہوں تو ایسے برتن کے استعمال کی بھی اجازت ہوگی اور یہ برتن بھی کھانے کے ساتھ ہدیہ شمار ہوگا۔
’’شرح المجلۃ‘‘ میں ہے:
’’لایجوز لأحد أن یتصرف في ملك غیره بلا إذنه أو وکالة منه أو ولایة علیه، وإن فعل کان ضامنًا‘‘.
(شرح المجلة، ج:۱، ص:۶۱، مادة: ۹۶، دار الکتب العلمیة، بیروت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144205201285
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن