بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی نے برتن میں کھانے کے لیے کوئی چیز بھیجی تو وہ برتن امانت ہے


سوال

 اگر کوئی آپ کو اپنے برتن میں کچھ ڈال کر دے، تو کیا وہ برتن اب آپ پر امانت ہو جائے گا اور اس کا بغیر اجازت استعمال کرنا خیانت کہلائے گا؟

جواب

جس برتن میں کسی نے کھانا وغیرہ بھیجا ہو، وہ برتن امانت ہوگا، اس برتن کو واپس کرنا ضروری ہوگا، بغیر اجازت کے اس کو استعمال کرنا درست نہیں ہوگا، البتہ بھیجنے والا ایسا شخص ہو کہ جس  کے ساتھ بے تکلفی کا ایسا معاملہ ہو کہ  اس کی طرف سے اس برتن کے  استعمال کی اجازت ہو  اور وہ استعمال کرنے کو برا نہیں سمجھتا ہو تو اس صورت میں صراحتًا اجازت کے بغیر بھی استعمال کی گنجائش ہوگی، یا اسی طرح برتن بہت معمولی ہو جس کو عام طور لوگ واپس نہ لیتے ہوں تو ایسے برتن کے استعمال کی بھی اجازت ہوگی اور یہ برتن بھی کھانے کے ساتھ ہدیہ شمار ہوگا۔

’’شرح المجلۃ‘‘ میں ہے:

’’لایجوز لأحد أن یتصرف في ملك غیره بلا إذنه أو وکالة منه أو ولایة علیه، وإن فعل کان ضامنًا‘‘.

(شرح المجلة، ج:۱، ص:۶۱، مادة: ۹۶، دار الکتب العلمیة، بیروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144205201285

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں