بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی ناممکن کام کے وقت لوگوں کا اللہ کا معجزہ ہوجائے اور یہ کام اپنی تکمیل کو پہنچے کہنے کا حکم


سوال

 آج کل لوگ کسی مشکل امر کے وقت اکثر یہ کہتے ہوئے پاتے ہیں کہ "اللہ کا معجزہ ہو جائے اور یہ کام اپنی تکمیل کو پہنچے" ،کیا ایسا کہنا ٹھیک ہے ؟ کیوں کہ کچھ لوگوں کو یہ کہتے بھی سنا ہے کہ معجزہ کے ظہور کے لیے نبی کا ہونا ضروری ہے ،اب چوں کہ انبیاء کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے ، اس لیے معجزہ نہیں ہوگا ، اس بابت راہ نمائي درکار ہے۔

جواب

اصطلاحِ شريعت ميں معجزه    اس خارقِ عادت فعل کو کہتے ہیں  جو نبی کے ہاتھ پر ظاہر ہوتا ہے،البتہ اردو لغت میں مجازاً اور محاورۃًمعجزہ ہر  اس کام کو کہا جاتا ہے جوکہ انسانی طاقت سے باہر ہویا قانون قدرت کے برخلاف ہو،لہذا کسی شخص کا کسی مشکل  یاناممکن کام کے درپیش ہونے کے وقت کہا جانے والا جملہ " اللہ کا معجزہ ہوجائے اور یہ کام اپنی تکمیل کو پہنچے"میں معجزہ سے اصطلاحی معجزہ مراد نہیں  ہوتا،بلکہ اس طرح کے جملوں میں مستعمل لفظِ معجزہ سے اردو لغت والامعجزہ مراد ہوتا ہے، لہذا اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"أن المعجزة لا بد أن تكون ممن يدعي الرسالة تصديقا لدعواه، والولي لا بد من أن يكون تابعا لنبي وتكون كرامته معجزة لنبيه، لأنه لا يكون وليا ما لم يكن محقا في ديانته واتباعه لنبيه؛ حتى لو ادعى الاستقلال بنفسه وعدم المتابعة لم يكن وليا بل يكون كافرا ولا تظهر له كرامة. فالحاصل أن الأمر الخارق للعادة بالنسبة إلى النبي معجزة، سواء ظهر من قبله، أو من قبل آحاد أمته، وبالنسبة إلى الولي كرامة لخلوه عن دعوى النبوة."

(باب العدة،ج:3ِ،ص:551،ط:سعيد)

وامع الأنوار البهيةميں ہے:

"والحاصل أن الأمر الخارق للعادة فهو بالنسبة إلى النبي معجزة سواء ظهر من قبله أو من قبل آحاد أمته، وهو بالنسبة للولي كرامة لخلوه عن دعوى نبوة من ظهر ذلك من قبله، فالنبي لا بد من علمه بكونه نبيا، ومن قصد إظهار خوارق العادات وظهور المعجزات، وأما الولي فلا يلزم أن يعلم بولايته ويستر كرامته ويسرها، ويجتهد على إخفاء أمره كما تقدمت الإشارة إلى ذلك كله الولاية موهبة من الله تعالى غير مكتسبة ولا يصل الولي ما دام عاقلا بالغا إلى مرتبة سقوط التكليف عنه بالأوامر والنواهي."

(فصل في ذكر كرامات الأولياء وإثباتها،ج: 2،ص: 396 ، ط : مؤسسة الخافقين ومكتبتها)

اردو لغت میں ہے:

معجزہ:(ضم مج م، سک ع، کس  ج ،فت ز)امذ۔

1:وہ حیرت انگیز بات جو صرف نبی سے ہی ظاہر ہو، خرق عادت جو نبی سے صادر ہو۔

2:عاجز کردینے والا، وہ کام جو انسانی طاقت سےباہر ہو ، قانونِ قدرت سے بڑھ کر واقعہ؛(مجازاً)۔

معجزہ ہونا : محاورہ۔

(اردو لغت، جلد ہژدہم،ص:291/292، ط:اردو لغت بورڈکراچی)

فیروز اللغات میں ہے:

"معجزہ(مع-جِ-زہ)(ع-ا-مذ): وہ کام جو انسانی طاقت سے باہر ہو ..."

(م-ع،1262،ط:فیروز سنز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100129

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں