دوستوں کی اسلامی محفل میں ایک دوست نے مجھے کافر سے تشبیہ دی، سمجھانے پر بھی نہیں مانا، اس کے الفاظ کچھ یوں تھے،” تو تو ہے ہی کافر“ کیا اسکا ایسا کہنا اس کے لیے گناہ کا سبب بن سکتا ہے؟جب کہ میں نے بھری محفل میں کلمہ شہادت پڑھ کر سنایا۔
کسی بھی مسلمان پربغیرکسی شرعی دلیل کے کافرہونے کاحکم لگانا یا کافر سے تشبیہ دینا،سخت گناہ اورحرام ہے،ایمان کے لئے بھی خطرناک ہے،اس سےکہنے والے آدمی کااپنادین وایمان سلامت نہیں رہتا،بہر حال اگر کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کو گالی کے طور پر کافر کہے تو اس سے کہنا والا کافر تو نہیں ہوگا، البتہ ایسا شخص کبیرہ گناہ اور حرام کا مرتکب شمارہوگا۔ اور اگر ایسے مسلمان کو کافر سمجھ کر کافر کہا جس میں کفر کی کوئی بات نہ پائی جاتی ہو تو کہنے والا خود ایمان سے محروم ہوجائے گا۔
صحیح مسلم میں ہے:
"عن ابن عمر؛ أن النبي صلى الله عليه وسلم قال:إذا كفر الرجل أخاه فقد باء بها أحدهما."
ترجمہ:" حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہوگیا یا وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا ہے۔"
( صحیح مسلم،ج:1،ص:79، ط:دار التراث العربی)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولو قال لمسلم أجنبي: يا كافر، أو لاجنبیة يا كافرة، ولم يقل المخاطب شيئا، أو قال لامرأته: يا كافرة، ولم تقل المرأة شيئا، أو قالت الْمرأة لزوجها: يا كافر ولم يقل الزوج شيئا كان الفقیه أبو بكر الاعمش البلخي يقول: يكفر هذا القائل، وقال غيره من مشايخ بلخ رحمهم الله تعالى: لايكفر، والمختار للفتوى في جنس هذه المسائل أنالقائل بمثل هذه المقالات إن كان أراد الشتم ولايعتقده كافرا لايكفر، وإن كان يعتقده كافرا فخاطبه بهذا بناء على اعتقاده أنه كافر يكفر، كذا فی الذخيرة."
( كتاب السير، الباب التاسع في أحكام المرتدين، مطلب في موجبات الكفر أنواع منها ما يتعلق بالإيمان والإسلام، ٢ / ٢٧٨، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510101740
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن