میری بیٹی نے اپنی سوتیلی ماں (میری دوسری بیوی)کو غصے کی حالت میں جو کہ گھر میں کام کاج کرنے پر ناراضگی ہوئی تو بیٹی نے یہ کہہ دیا کہ تم میری ماں نہیں ہو ،کہوتو قرآن اٹھالوں ،جب کہ قرآن نہیں اٹھایا گیا اور نہ کوئی بات ہوئی ،اس وقت سے اب تک دونوں آپس میں بات نہیں کررہے ،میری بیٹی کی ابھی تک شادی بھی نہیں ہوئی، مگر اختلاف ہے ۔اس کا حل بتائیں کہ دونوں کے اختلافات وناراضگی ختم ہوجائے ۔
صورتِ مسئولہ میں سائل کی بیٹی کااپنی سوتیلی ماں سے یہ کہناکہ " تم میری ماں نہیں ہو، کہوتو قرآن اٹھالوں " اس جملے سے قسم منعقدنہیں ہوئی ہے، لیکن اس طرح کے جملے کہنے سے احتراز کرنا چاہیے۔
واضح رہےکہ احادیث میں قطع تعلق کے بارے میں سخت وعیدآئی ہے، اوربلاشرعی عذرکے کسی مسلمان سے تین دن تک بات چیت نہ کرنےوالے کے بارےمیں سخت وعید آئی ہے؛لہذاسائل کی بیوی اور بیٹی کاآپس میں بات چیت نہ کرناشرعًا جائز نہیں ہے ، دونوں پر لازم ہے کہ دونوں اختلافات اورناراضی کو ختم کرکےایک دوسرے کے ساتھ حُسنِ سلوک اوراچھےبرتاؤکے ساتھ رہیں۔
مسلم شريفمیں ہے:
"عن عبد الله بن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «لا يحل للمؤمن أن يهجر أخاه فوق ثلاثة أيام»."
(صحیح مسلم ، باب تحريم الهجر فوق ثلاث بلا عذر شرعي4/1984ط: دار إحياء التراث العربي)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144303100469
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن