بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی مسلمان کو کافر کے ساتھ تشبیہ دینے کا حکم


سوال

کافر کےساتھ   کسی بھی صفت کے اعتبار سےتشبیہ دینے کا کیا حکم ہے؟ وضاحت یہ ہے کہ ویرات کوہلی انڈیا کا ایک اچھا بیٹسمین ہے،کوئی مسلمان یہ کہے کہ میں ویرات کوہلی ہوں یا  اس کی طرح ہوں یا کسی اور کو یہ کہےکہ  تو ویرات کوہلی ہے یا  ویرات کوہلی کی طرح ہے تو اس طرح کہنا درست ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی کافر کے اندر کوئی ایسی اچھی صفت موجود ہوجو اسلام کی نظر میں بھی اچھی ہو،تو جہاں اس صفت کی من حیث الوصف تعریف کی جاسکتی ہے، وہیں صرف اس صفت کے اعتبار سے اپنے آپ کو یا کسی دوسرے مسلمان کو اس کافرسے تشبیہ بھی دی جاسکتی ہے،لہٰذا اگر کسی کافر میں موجود کسی اچھی صفت کی وجہ سےکسی مسلمان کویا اپنے اپ کواس کافر سے تشبیہ  دی جاۓ تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں،(البتہ یہ  واضح رہے کہ دنیا میں تو اس کے کچھ فوائد و ثمرات مثلاً:نیک نامی وغیرہ  حاصل ہوسکتے ہیں ؛لیکن آخرت میں کسی بھی انسان میں موجود اچھی صفات کی قبولیت اور ان پر اجر و ثواب کے حصول کے لیے ایمان کا موجود ہونا شرط ہے ،کفرو شرک اور گمراہی کے ہوتے ہوۓ صرف بعض اچھی صفات کا حامل ہونا آخرت میں نجات کے لیےبالکل بھی کافی نہیں ہے )

مرقاۃ المفاتیح میں هے:

"وعنه، قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم: " «من تشبه بقوم فهو منهم» " رواه أحمد، وأبو داود.

ــ4347 - (وعنه) : أي عن ابن عمر (قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - (من تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار، ولما كان الشعار أظهر في التشبه ذكر في هذا الباب."

(كتاب اللباس،الفصل الثانی،255/8،،ط:إمدادية)

 أحکام القرآن للتھانوی میں ہے:

" (قوله تعالی: ومنهم من إن تأمنه بدينار لا يؤده إليك إلا ما دمت عليه قائما) ..........................................."جواز مدح الكافر بما فيه من خلق حسن" 

في الآیة جواز مدح الکافر بما فیه من خلق حسن ؛ لأنه تعالی مدح أھل الأمانة من أھل الکتاب و ذم الخائنین منهم ، ولیس مدحهم من حیث القبول عند اللہ فإنه لا قبول بدون الإیمان،بل من حیث أن الخلق الحسن حسن في نفسه و لو في کافر، فإنه وإن لم ینتفع به من حیث القبول عند اللہ ، فسینتفع به في الدنیا بسعة المال و کثرۃ الولد و زیادۃ العز والجاہ و بخفة العذاب في الآخرۃ وھو المراد بقوله تعالی: نوف الیهم أعمالهم و ھذا من غایة العدل الذی بنی علیه الإسلام و کمال نزاهته من العصبیة الباطلة حیث أجاز مدح الکافرین بما کان فیهم من خلق حسن، فافهم."

(27/2،ط: إدارة القرآن والعلوم الإسلامية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409101065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں