بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی لڑکی کا نام نشوہ رکھنے کا حکم


سوال

لڑکی کا نشوہ نام رکھنا کیسا ہے ،یہ نام رکھ سکتے ہیں یا نہیں ؟

جواب

"نشوہ" عربی زبانی کالفظ ہے، "ن" کے زبر کے ساتھ اس کے معانی آتے ہیں:(1)ابتدائی نشہ(2)کیف و سرور(3)مستی،مدہوشی(4)بو،اور "ن" کے زیر کے ساتھ (1)ابتدائی خبر،(2)باد نسیم کی خوشبو۔

لہذا "نِشوَه"یعنی ن کے زیر کے ساتھ آنے والے معنی کے لحاظ سے لڑکی کا نام نشوہ  رکھ سکتے ہیں، البتہ  بہتریہ ہے کہ اپنی بچیوں کے نام  اَزواجِ مطہرات اور صحابیات مکرمات رضوان اللہ علیہن اجمعین کے ناموں میں سے کسی نام پررکھے جائیں، اس سلسلے میں ہماری ویب سائٹ کے درج ذیل لنک پر اسلامی نام کے عنوان سے بہت سارے نام موجود ہیں ،لڑکیوں کے اسلامی نام سے  متعلق اس  سے استفادہ کیا جا سکتاہے۔

لڑکیوں کے اسلامی نام

لسان العرب میں ہے:

"نشا: النشا، مقصور: نسيم الريح الطيبة، وقد نشي منه ريحا طيبة ‌نشوة ونشوة أي شممت....وقال شمر: يقال من الريح ‌نِشوة ومن السكر ‌نَشوة...والنشوة: الخبر أول ما يرد."

(باب الواو والياء، فصل النون، ج:15، ص:325، ط:دار صادر)

تہذیب اللغۃ میں ہے:

"أبو عبيد عن أبي زيد: نشيت منه أنشى نشوة، وهي الريح يجدها. وقال شمر: يقال: من الريح نشوة، ومن السكر نشوة. ثعلب عن ابن الأعرابي: النشوة: ريح الخمر.الأصمعي: انظر لنا الخبر، واستنشق واستوش، أي تعرفه. وقال شمر: يقال: رجل نشيان للخبر، ونشوان من السكر، وأصلهما الواو ففرقوا بينهما، وقوله:"من النشوات والنساء الحسان" اراد جمع النشوة."

(باب الشين، ج:11، ص:289، ط:دار احياء التراث العربي)

القاموس المحیط میں ہے:

"نشى ريحا طيبة، أو عام، نشوة، مثلثة: شمها ... ورجل نشوان ونشيان: سكران بين ‌النشوة، بالفتح.ونشيان بالأخبار، بين ‌النشوة، ، بالكسر، أي: يتخبر الأخبار أول ورودها."

(باب الواو والياء، فصل النون، ص:1339، ط:مؤسسة الرسالة)

القاموس المحیط میں ہے:

"النَشوةُ:(ابتدائی)نشہ، کیف وسرور، مستی ،مدہوشی،بو ...النِشوةُ: ابتدائی خبر."

(باب النون، فصل النون والشين، ص:1653، ط:اداره اسلاميات)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101211

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں