بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کے ستر کو دیکھنا یااپنا ستر کسی کو دکھانا دونوں حرام ہیں


سوال

کسی کا  ستر دیکھنا، اور دکھانا دونوں گناہ ہیں۔ اس کے متعلق حوالہ چاہیے۔

جواب

واضح رہے کہ  کسی کے ستر کو دیکھنا یا اپنا ستر کسی کو دکھانا دونوں ناجائز اور حرام ہیں۔

مشکاۃ  المصابیح  میں ہے:

"عن الحسن مرسلًا قال: بلغني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لعن الله الناظر والمنظور إليه".

  (کتاب النکاح،‌‌باب النظر إلى المخطوبة وبيان العورات،936/2ط:المکتب الاسلامی۔بیروت)

ترجمہ: حضرت حسن سے مرسلاً روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دیکھنے والے اور جسے دیکھا جائے اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔

مرقاة المفاتيح میں اسی حدیث کی شرح میں ہے:

"وعن الحسن) أي البصري (مرسلا قال: بلغني) أي عن الصحابة (أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال: ‌لعن ‌الله ‌الناظر) أي بالقصد والاختيار (والمنظور إليه) أي من غير عذر واضطرار، وحذف المفعول ليعم جميع ما لا يجوز النظر إليه تفخيما لشأنه (رواه البيهقي في شعب الإيمان)۔"

(كتاب النکاح،59/5 ط:دارالفکر)

اسی طرح مشکاۃ میں روایت  ہے:

"وعن أبي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا ينظر الرجل إلى عورة الرجل ولا المرأة إلى عورة المرأة"

(کتاب النکاح،‌‌باب النظر إلى المخطوبة وبيان العورات،931/2 ط:المکتب الاسلامی،بیروت)

ترجمہ: حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کوئی مرد کسی دوسرے مرد کے ستر کی طرف نہ دیکھے، کوئی عورت کسی دوسری عورت کے ستر کی طرف نہ دیکھے ۔ 

وفیہ ایضا:

"وعن علي رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له: «يا علي لا تبرز فخذك ولا تنظر إلى فخذ حي ولا ميت» . رواه أبو داود وابن ماجه۔"

ترجمہ:حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا:اے علی،(کسی اجنبی کے سامنے) اپنے ران کو نہ کھولو اور نہ ہی کسی زندہ یا مردہ کی ران کو دیکھو۔

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"الأصل أن ‌النظر ‌إلى ‌العورة حرام."

(کتاب الخنثی،105/30 ط:دارالمعرفۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102510

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں