بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کے نام کے نوافل پڑھنا


سوال

کیا کسی کے نام کے نوافل پڑھ سکتے ہیں؟ مثلاً دو رکعت نماز نفل زید مرحوم کے نام!

جواب

واضح رہے کہ عبادت بدنیہ یعنی نماز اور روزہ میں کسی اور کی طرف سے نیابت نہیں ہوسکتی ،چاہے وہ نفل نماز اور روزہ ہو یا فرض نماز اور روزہ  ،البتہ    نفل نماز یا روزہ رکھ کر اس کا ثواب دوسرے کسی  زندہ یا مرحوم شخص کو پہنچایا جاسکتا ہے ۔لہذا صورت مسؤلہ میں نفل نماز تو انسان اپنی نیت کرکے پڑھے اور اس کا ثواب زید مرحوم وغیرہ کو پہنچادے ۔

فتاوی شامی میں ہے  :

"(العبادة المالية) كزكاة وكفارة (تقبل النيابة) عن المكلف (مطلقاً) عند القدرة والعجز ولو النائب ذمياً؛ لأن العبرة لنية الموكل ولو عند دفع الوكيل (والبدنية) كصلاة وصوم (لا) تقبلها (مطلقاً، والمركبة منهما) كحج الفرض (تقبل النيابة عند العجز فقط)."

(2/ 597 ،ط:سعید )

البحر الرائق میں ہے:

"والأصل فیه أن الإنسان له أن یجعل ثواب عمله لغیره صلاةً أو صوماً أو صدقةً أو قراءة قرآن أو ذكراً أو حجاً أو غیر ذلك عند أصحابنا بالکتاب والسنة."

(کتاب الحج، باب الحج عن الغیر، ٣/ ٥٩)

حاشية الطحطاوي علي مراقي الفلاح  میں ہے:

"فللإنسان أن یجعل ثواب عمله لغیره عند أهل السنة والجماعة سواء كان المجعول له حیًّا أو میتًا من غیرأن ینقص من أجره شيء. وأخرج الطبراني والبیهقي في الشعب عن ابن عمر قال: قال رسول الله ﷺ: إذا تصدق أحدكم بصدقة تطوعاً فلیجعلها عن أبویه؛ فیکون لهما أجرها ولاینقص من أجره شيء."

(کتاب الصلاة، باب أحکام الجنائز، فصل في زیارة القبور ،1 /622)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100514

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں