ایک شخص نے نئی دکان کھولی، پانچ مہینے ہوئے ہیں ،اب اس کے پاس ایک خاتون آئی اور وہ کہنے لگی کہ آپ زکات دے دو گے ؟تو دکان دار کے منہ سے یہ نکل گیا کہ نہیں۔ تو کیا وہ دکاندار ایسا کہنے سے کافر ہو جاتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے یہ لفظ زکات کی فرضیت کے انکار کے طور پر نہیں کہا تھا، بلکہ محض ایک سائلہ کو زکات دینے سے انکار کیا تھا، لہٰذا اس سے کفر لازم نہیں آتا۔ کفر تو زکات کی فرضیت سے یا اس کو شرعی حکم ماننے سے انکار کرنے سے لازم آتا ہے۔
الفقہ الاکبر میں ہے:
«وَكَذَلِكَ لَو قَالَ لَا اعْلَم ان الله فرض عَليّ الصَّلَاة وَالصِّيَام وَالزَّكَاة فَإِنَّهُ قد كفرلقَوْله تَعَالَى {وَأقِيمُوا الصَّلَاة وَآتوا الزَّكَاة}»
(«الفقه الأكبر» (ص94)، الكتاب: الفقه الأكبر (مطبوع مع الشرح الميسر على الفقهين الأبسط والأكبر لالامام الأعظم أبي حنيفة ؒ۔تأليف محمد بن عبد الرحمن الخميس)الناشر: مكتبة الفرقان - الإمارات العربية)۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201675
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن